اسلام آباد: (دنیا نیوز) وفاقی وزیر برائے منصوبہ خسرو بختیار نے کہا ہے کہ کراچی میں پانی اور سیوریج کے لیے 5 سال میں 300 ارب روپے کی ضرورت ہے۔ ترقیاتی کاموں کے لیے وسائل نہیں ہیں لیکن اگر کراچی کے انفراسٹرکچر کیلئے لانگ ٹرم قرضہ لینا پڑا تو لیں گے۔
سینیٹ کی قائمہ کمیٹی برائے منصوبہ بندی کا اجلاس آغا شاہ زیب درانی کی زیر صدارت ہوا۔ اجلاس میں وفاقی وزیر برائے منصوبہ بندی نے بتایا کہ کراچی میں کے فور کیلئے نیسپاک نے دو ماہ کا وقت لیا ہے۔ کے فور پر نیسپاک کی ٹیکنیکل کمیٹی کی رپورٹ جلد آ جائے گی۔ کے فور میں اب پاور پلانٹ بھی شامل کرنا پڑے گا۔ پانی کو بیچ کر ہی خرچ برداشت کیا جا سکتا ہے، ورنہ منصوبے مستحکم نہیں ہوتے۔
وزیر منصوبہ بندی نے کہا کہ کراچی میں ییلو لائن منصوبہ منظور کر لیا گیا ہے۔ ان کا کہنا تھاکہ متبادل توانائی کے منصوبے ترجیح قرار دیئے ہیں۔
سینیٹر رخسانہ زبیری نے کہا کہ سال 2006ء اور 2019ء کی ری نیو ایبل انرجی پالیسی میں کچھ خاص فرق نہیں ہے۔ حکام وزارت توانائی نے بتایا کہ قابل تجدید توانائی کے سلسلے میں سٹڈی کرا رہے ہیں، جہاں پوٹینشل زیادہ ہوا وہاں ری نیو ایبل انرجی کے منصوبے کیے جائیں گے۔
حکام نے بتایا کہ ری نیو ایبل انرجی پالیسی 2019ء بنا رہے ہیں۔ چیئرمین کمیٹی نے کہا کہ بلوچستان کے ٹیوب ویلز شمسی توانائی طرف جانا چاہیے۔ سولرائزیشن کے معاملے پر حکومت بلوچستان، پاور ڈیویژن اور پلاننگ کی مشترکہ میٹنگ کریں گے۔
سینیٹر میر کبیر احمد محمد شاہی نے کہا کہ بلوچستان میں 67 ارب روپے سے 32 ہزار ٹیوب ویلز شمسی توانائی پر منتقل کرنیکا تخمینہ ہے۔ سابق حکومت نے دس ہزار ٹیوب ویلز کو سولر پر منتقل کرنیکی منظوری دی تھی۔