لاہور: (ویب ڈیسک) برطانوی اخبار کا کہنا ہے کہ پاکستان کے وزیراعظم عمران خان کے ایک سالہ دور اقتدار میں پاکستان عالمی پلیئر کے طور پر سامنے آیا ہے۔
برطانوی اخبار دی انڈی پینڈنٹ نے پاکستان کے عالمی سطح پر کردار کا تجزیہ کرتے ہوئے وزیر اعظم کو سراہا ہے، پاکستان کو ورثے میں نامساعد حالات اور ابتر معاشی صورتحال ملی، تنقید کے باوجود وہ ملک کو آگے لے جانے میں کامیاب ہوتے نظر آ رہے ہیں۔
اخبار نے مزید لکھا کہ ملک کی تقدیر بدلنے کے لئے عمران خان نے کئی اقدامات کیے، اقدامات پر تنقید کی بجائے تعریف کے مستحق ہیں، ایک سال میں پاکستان عالمی پلیئرکے طور پرسامنے آگیا۔
عمران خان نے خود کو احتساب کے لئے پیش کر کے اعتماد جیتا، عالمی رہنماؤں کو واضح پیغام دیا گیا کہ پاکستان کسی سے پیچھے نہیں. ابتر معیشت کوبہتری کی جانب گامزن کرنےکے لئے سخت اقدامات اٹھانا پڑے، سخت فیصلوں کے باعث عمران خان کو تنقید کا بھی سامنا کرنا پڑا۔ آج یہ انکار کرنا بہت مشکل ہے کہ چیزیں ویسی نہیں ہو رہیں، جیسی ہونی چاہییں تھیں۔ پاکستان کے معاشی چیلنجز پیش بینی کی تمام صورتوں سے سنگین نظر آرہے ہیں جبکہ کشمیر میں ایک الگ ہی کھیل کھیلا جا رہا ہے۔ جیو پالیٹکس کھل کر سامنے آچکی ہے۔ معاشی چیلنجز اور ایک سال کی تکلیف دہ پالیسیوں کی وجہ سے زیادہ تر لوگ مثبت سوچ کو مکمل طور پر چھوڑ رہے ہیں۔
عام طور پر یہ مانا جاتا ہے کہ صبح سے پہلے تاریکی بہت گھنی ہوتی ہے۔ خان کی حکومت کو بہت ہی مشکل توقعات کا سامنا ہے اور سیاسی اور معاشی میدان میں کہیں کہیں بہتری دیکھی جا سکتی ہے۔ خان جو کرنے کی جستجو کر رہے ہیں وہ اس ملک کو ایک متنوع سیاسی اور معاشی نظام دینے کی کوشش ہے۔ ایسا کرنے سے وہ ملکی سیاست کو نئے سرے سے ترتیب دے رہے ہیں اور سابقہ حکومتوں کے دھوکے پر مبنی کھیلوں کو دفن کر رہے ہیں۔ اگرچہ اصلاحات کی رفتار کم اور یہ مشکلات کا شکار ہے اور ان کے فوائد بھی فوری طور پر محسوس نہیں کیے جا سکیں گے۔ لیکن اہم بات ہے کہ سمت درست دکھائی دے رہی ہے۔
پاکستان میں ٹیکنالوجی کا ایکو سسٹم تاخیر کا شکار ہے لیکن یہ اپنے قدم جما رہا ہے۔ ایک پرعزم اقدام ٹیکس نیٹ میں اضافہ کرنا ہے جو کہ نتائج دینا شروع کر رہا ہے اور گذشتہ سال ٹیکس جمع کروانے والوں کی تعداد میں 65 فیصد اضافہ ہوا ہے۔
عالمی سٹیج پر خان کا سٹائل اپنے پیش رو سے بالکل مختلف ہے۔ سیاست میں آنے سے پہلے ’بدعنوان نہ ہونے کی صلاحیت‘ ہی ان کے سفارتی مقام کو ظاہر کرتی ہے۔ پلوامہ جیسے واقعات، پھر کشمیر جیسے بحران خان کے سفارتی تجربے کا امتحان تھے جہاں انہوں نے اچھی کارکردگی دکھائی۔ ان سے درخواست کی جاتی ہے کہ وہ امریکہ اور افغان طالبان اور امریکہ اور ایران کے درمیان ثالث کا کردار ادا کریں۔
اخبار میں مزید لکھا کہ عالمی سطح پر جیو پولیٹیکل صورتحال پر بھی عمران خان نے بہترین کردار ادا کیا، اپنے پیشروؤں سے کافی حد تک بہتر کردار ادا کر رہے ہیں۔ پلوامہ حملے کے بعد کردار سامنا آیا جب ایک کشمیری نوجوان نے بھارتی فوج پر حملے کر کے ان کے 40 کے قریب اہلکار ہلاک کیے تھے جس کے رد عمل کے طور پر بھارت کی فضائیہ حدود کی خلاف ورزی کی، جس کے جواب میں اگلے ہی روز پاک فضائیہ نے دو بھارتی طیارے مارے گرائے اور ان کا ایک پائلٹ گرفتار کر لیا۔
اخبار نے لکھا کہ عمران خان نے بڑے پن کا مظاہرہ کرتے ہوئے سب کی مخالفت کے باوجود اگلے دن ہی بھارتی پائلٹ ابھی نندن کو رہا کیا۔ امریکا کی افغانستان میں جاری جنگ میں بھی پاکستان کے وزیراعظم نے ثالثی کے لیے ہاتھ بڑھایا، یہ ثالثی کا کردار امریکا ایران کے ساتھ کشیدہ تعلقات میں بھی نظر آیا، پاکستان عالمی سطح پر ایک بہترین پلیئر کے طور پر اپنا کردار ادا کر رہا ہے اور امن کیلئے کوششوں میں مصروف ہے۔
اخبار کے مطابق پاکستان امن کا داعی ملک ہے، جو کہ اپنا پیغام دنیا بھر میں پہنچا رہا ہے، یہ پیغام بہت واضح اور بلند ہیں، اسلام آباد نے جو کام کرنے تھے کر لیے، ان کے کردار پر شک نہیں کیا جا سکتا، یہ چیزیں ماضی میں نہیں تھیں، جس سے اندازہ ہوتا ہے کہ وہاں کی پالیسیاں تبدیل ہو گئی ہیں۔
نیا پاکستان کے حوالے سے اخبار کا کہنا تھا کہ اس کے لیے کام کیا جا رہا ہے، وقت ضرور لگے گا تاہم پالیسیوں میں اگر تسلسل رہا تو عمران خان کا جو ویژن نیا پاکستان کے بارے میں ہے وہ ضرور مکمل ہو گا۔