کراچی: (دنیا نیوز) سندھ حکومت کی کراچی میں آٹھ روز سے جاری صفائی مہم سے کوئی نمایاں بہتری نہ آ سکی، وزیراعلیٰ سندھ کے ہنگامی دورے، وزرا اور مشیروں کو نگرانی پر مامور کرنے کے باوجود مہم سست روی کا شکار ہے۔ انتظامیہ رہائشی علاقوں کے بجائے بڑی سڑکوں اورنمایاں مقامات سے کچرا اور ملبہ اٹھا کر کاکردگی دکھانے کی کوشش کر رہی ہے۔
کراچی میں کچرے کے مسئلے سے نمٹنے کےلیے مئیر کراچی اور وفاقی وزیر کے بعد سندھ سرکار بھی زور آزمائی کیلئے میدان میں آگئی، دعوے تو بڑے بڑے کیے گئے لیکن مہم کو ٹھیکداروں کے رحم وکرم پر چھوڑ دیا گیا۔
23 ستمبر کو مہم سست روی کا شکار ہونے کا معاملہ میڈیا پر آیا تو وزیراعلیٰ کو ہنگامی دورے پرنکلنا پڑا۔ 18وزرا اور مشیروں کی ٹیم نگرانی پر لگا دی گئی لیکن انتظامیہ نے کام شروع کیا تو صرف بڑی شاہراہوں اور نمایاں مقامات پر جنہیں صاف کرکے کارکردگی دکھانے کی کوشش کی گئی، رہائشی علاقوں سے بیک لاگ کےخاتمے کو پس پشت ڈال گیا۔
مؤثر منصوبہ بندی کے دعوؤں کے برعکس 25 ستمبر کواچانک دفعہ 144 نافذ کر کے کچرا پھینکنا جرم قرار دے دیا گیا۔ دنیا نیوز نے کچرا کنڈیوں اور ڈسٹ بنز نہ ہونے کا معاملہ اٹھایا تو انتظامیہ کو اپنی ذمہ داری کا ہوش آیا۔
کچرا کنڈیاں غائب، کچرا کہاں پھینکیں؟ صورتحال پر شہری دہری پریشانی کا شکار ہوگئے۔ نو روز سے جاری مہم میں سرکار دس فیصد بیک لاگ بھی نہ اٹھا سکی۔ صوبائی وزیر بلدیات نے شہر کے 15لاکھ ٹن کچرے میں سے محض ایک لاکھ ٹن کچرا اٹھانے کا دعویٰ تو کیا مگر یہ بتایا کہ ٹھکانے کہاں لگایا۔
صوبائی حکومت کی مہم اور سالڈ ویسٹ مینجمنٹ بورڈ کے نئے ایم ڈی کی تعیناتی سے اتنا فرق ضرور پڑا کہ معمول کا کچرا کسی حد تک اٹھنے لگا لیکن کتنا اٹھا یہ بتانے والا بھی کوئی نہیں۔