لاہور: (روزنامہ دنیا) سینئر تجزیہ کار ایاز امیر نے کہا ہے کہ وزیر اعظم عمران خان دورہ امریکا مکمل کر کے پاکستان آگئے ہیں انہیں بھرپور پذیرائی ملی، عالمی سطح پر بھی ان کی تقاریر کو سراہا گیا، ان کے دورے سے پہلے ملک میں تبدیلی کی آوازیں سنی جا رہی تھیں کسی حد تک وہ دب گئی ہیں۔
دنیا نیوز کے پروگرام تھنک ٹینک میں گفتگو کرتے ہوئے انہوں نے کہا کہ عمران خان ملک میں وہی کرنے جا رہے ہیں جو انہوں نے کرکٹ میں کیا تھا، عمران خان محنت سے اوپر آئے تھے، حالانکہ چودھری نثار ان سے بہتر کرکٹر تھے۔ عمران خان طرز حکمرانی میں ردھم میں آ رہے ہیں، میرا خیال ہے کہ ان کے ناقدین کو منہ کی کھانا پڑے گی۔
روزنامہ دنیا کے ایگزیکٹو ایڈیٹر، تجزیہ کار سلمان غنی نے کہا ہے کہ پاکستان میں سیاست اور جمہوریت کیلئے ضروری ہے کہ حکمران جو مینڈیٹ لے کر آتے ہیں اس پر پورا اتریں، عمران خان جو اعتماد باہر سے لیکر آئے ہیں وہ اسلام آباد میں بیٹھ کر بھی ظاہر کریں، گورننس اور دیگر مسائل حل کرنے کی کوشش کریں۔ سول بالادستی تب قائم ہوگی جب سول حکومتیں کچھ کر کے دکھائیں گی۔ عثمان بزدار کے حوالے سے چند روز میں خوشخبری ملے گی، شہباز شریف مولانا کے آزادی مارچ کی حمایت کا اعلان کرسکتے ہیں، اگر مولانا فضل الرحمن اسلام آباد چلے جاتے ہیں تو حکومت کیلئے مشکل ہوجائے گی۔
سیاسی تجزیہ کار ڈاکٹر حسن عسکری نے کہا ہے کہ یہ ضروری نہیں کہ خارجہ امور میں کامیابی حاصل ہو وہ اندرونی طور پر بھی حاصل ہو جائے، ٹیم کے حوالے سے ایشوز موجود ہیں، وفاق اور پنجاب میں پروفیشنل لوگ لانے کی ضرورت ہے، صوبائی سطح پر یہی ٹیم رہی تو پھر اللہ حافظ ہے۔
اسلام آباد سے دنیا نیوز کے بیورو چیف خاور گھمن نے کہا ہے کہ اسلام آباد میں نظر ثانی کے حوالے سے بات چیت جاری ہے، کچھ وزرا کی تبدیلی ہوسکتی ہے، اسد عمر کی واپسی کا امکان ہے۔