لاہور: ( دنیا نیوز) میزبان 'دنیا کامران خان کے ساتھ' کے مطابق نیب کو بڑے مشکل حالات کا سامنا کرنا پڑ رہا ہے، نیب پر دباؤ ہے کہ بیوروکریٹ کے خلاف اپنی مہم کو ہلکا رکھے اور بزنس مین کے خلاف اپنی مہم کو ختم کر دے مگر اس کے ساتھ ساتھ اسے حکومت کے اندر سے بھی معاملات کا سامنا کرنا پڑتا ہے کچھ لوگ جو نیب کے سخت ترین کیسز میں بڑے ملزم ہوتے ہیں ان کے خلاف کارروائی ہو تی ہے، سندھ حکومت میں تو انھیں ملزم گردانا ہی نہیں جاتا، وفاقی حکومت میں بھی حیران کن کیس سامنے آتے ہیں اسی سلسلے میں ایک عجیب معاملہ سامنے آیا ہے۔
یکم جولائی 2019 کو ارشد فاروق فہیم کو وفاقی حکومت نے سیکرٹری قانون مقرر کیا جن کے خلاف تین سال سے نیب کا کرپشن ریفرنس دائر تھا، دوسرا معاملہ یہ ہے کہ اسلام آباد کی 3 میں سے 2 احتساب عدالتیں ججز کی منتظر ہیں اور یہ ارشد فاروق فہیم کی ذمہ داری تھی کہ ان عدالتوں میں ججز کی تعیناتی کروائیں۔ میزبان کے بقول یہ کتنا بڑا مفادات کا ٹکراؤ ہے کہ ایک شخص جو نیب کا ملزم ہے جس کے خلاف ریفرنس ہے وہ وفاقی سیکرٹری قانون ہو جائے اور پھر احتساب عدالتوں کے حوالے سے وہ ایک کلیدی کردار بن جائے یہ معاملہ سامنے آنے پر وفاقی وزیر قانون فروغ نسیم نے فوری ایکشن لیا ہے اور ارشد فاروق فہیم کو فوری طور پر فارغ کر دیا ہے۔
فروغ نسیم نے میزبان کو بتایا ہے کہ اس سے پہلے ان کے علم میں بھی نہیں تھا ارشد فاروق فہیم کے خلاف نیب کا کوئی ریفرنس ہے۔ وہ وزارت قانون میں ایڈیشنل سیکرٹری کی پوزیشن پر تعینات تھے۔ ان سے پہلے سیکرٹری قانون ہٹائے گئے تو چونکہ ارشد فاروق فہیم سینئر تھے انہیں چارج دے دیا گیا اور اب یہ چیزیں سامنے آنے پر انھیں فارغ کر دیا گیا۔ میزبان کے مطابق ارشد فاروق فہیم ایک ارب 68 کروڑ کے ریفرنس میں ملزم نامزد ہیں وہ 2012 میں ڈرگ ریگولیٹری اتھارٹی کے تحت دواؤں کی قیمتوں کا تعین کرنے والی کمیٹی کے سربراہ تھے، ان پر الزام ہے کہ انھوں نے 8 فارما سیوٹیکل کمپنیوں کے مالی فائدے کے لئے قومی خزانے کو نقصان پہنچایا۔ اس کیس میں 16ملزم نیب سے پلی بارگین کر کے 90 کروڑ روپے واپس بھی کرچکے ہیں۔
ارشد فاروق فہیم نے اپنے خلاف ریفرنس میں بریت کے لئے اسلام آباد کی احتساب عدالت سے رجوع کر لیا مگر موصوف نے عدالتوں میں ججز کی تعیناتی کی زحمت نہیں کی۔ اس وقت اسلام آباد کی ایک احتساب عدالت کے جج محمد بشیر ہی تعینات ہیں جو پاکستان کی ماتحت عدلیہ کی سب سے اہم شخصیت ہیں، وہ 2012 سے احتساب عدالت نمبر ایک کے جج ہیں اور احتساب عدالت نمبر 2 میں اضافی ذمہ داریاں ادا کر رہے ہیں کیونکہ ان کے ساتھ کے جج ارشد ملک کا سکینڈل سامنے آیا، اس وقت اسلام آباد کی احتساب عدالتوں میں کرپشن کے 110 اہم ترین کیسز زیر سماعت ہیں، 21 انکوائریز اور 11 انویسٹی گیشنز ریفرنس کی شکل میں انہی عدالتوں میں آئیں گی۔ گویا ان عدالتوں کے پاس بے پناہ اختیارات ہیں اس صورتحال میں وفاقی سیکرٹری قانون ارشد فاروق فہیم کے خلاف کارروائی کی گئی۔
دنیا نیوز کے نمائندے عامر سعید عباسی نے بتایا ہے کہ احتساب عدالتوں میں ججز کی ریگولیشن، ان کی تقرری کا کنٹرول وفاقی سیکرٹری قانون کے پاس ہوتا ہے ججز کی تقرری کا اختیار ارشد فاروق فہیم کے پاس ہی تھا جو خود ہی احتساب عدالت نمبر ایک میں نامزد ملزم ہیں، انھوں نے بریت کی درخواست بھی دائر کر رکھی ہے جس کی سماعت 14 اکتوبر کو ہوگی، ارشد فاروق فہیم کو عارضی طور پر چارج دیا گیا تھا وہ چار ماہ سے سیکرٹری قانون رہے۔
دنیا بھر کے سکھوں میں کرتار پور جانے کی تیاریاں عروج پر ہیں۔ دنیا بھر میں سکھ قافلے بن رہے ہیں جو نومبر کے پہلے اور دوسرے ہفتے میں پاکستان میں ہونے وا لے بابا گرونانک کے 550 ویں جنم دن میں شرکت کریں گے۔ پاکستان اس سلسلے میں پہلے ہی سکھوں کو پیشکش کر چکا ہے کہ انھیں کرتار پور آمد پر ویزا دیا جائے گا اور دوسری سہولتیں فراہم کی جائیں گی۔ اس ضمن میں ایک مستقل انتظام کیا جا رہا ہے۔ یہ خطے کے لحاظ سے ایک تاریخی پیشرفت ہے اور اس کے اثرات ہم آئندہ چند ہفتوں میں دیکھیں گے۔
اس حوالے سے وزیر خارجہ شاہ محمود قریشی نے کہا ہے کہ کرتارپور راہداری کا آغاز ہو رہا ہے۔ بھارتی پنجاب کی اکثریت سکھ آبادی پاکستان سے بہت حد خوش ہے، کرتارپور کا پہلا سال ہے ، نیا تجربہ ہے ، وقت کے ساتھ ساتھ سہولیات میں بہتری آتی جائیگی۔ ان کا کہنا تھا کہ سکھوں کا جوش و خروش قابل دید ہے برطانیہ، امریکا اور کینیڈا سے اطلاعات مل رہی ہیں ۔اطلاعات کے مطابق مشرقی پنجاب کے وزیر اعلیٰ نے بھی باردڑ کے پار بڑی تقریب کا اعلان کیا ہے وہاں بھی اتنا جوش و خروش پایا جاتا ہے کہ اسے سنبھالا نہیں جاسکتا۔ زائرین کے پہلے قافلے کی تعداد 5ہزار کے قریب ہو گی۔
وزیر خارجہ نے وزیر اعظم کے دورہ چین کے بارے میں کہا کہ یہ ایک اہم دورہ ہے۔ انہوں نے بتایا کہ وزیراعظم عمران خان کا یہ دورہ چین انتہائی اہم ہے۔ ان کی چینی سرمایہ کاروں کے ساتھ بھی ملاقات ہوگی۔ مختلف سرمایہ کار کمپنیوں کے ساتھ میٹنگ طے ہے۔ انھوں نے کہا کہ سی پیک کے حوالے سے چین اور پاکستان کے درمیان مکمل ہم آہنگی ہے۔ اس سلسلے میں مسلم لیگ ن کے سینیٹر مشاہد حسین نے کہا ہے کہ چینی صدر کے دورہ بھارت سے قبل چین ایک پیغام دینا چاہتا ہے کہ پاکستان ہمارا پہلا پیار ہے، انہوں نے کہا کہ چین کے ساتھ پاکستان کی قربت میں مزید پختگی بھی آئیگی، اس کے علاوہ سی پیک کو توسیع دی جا رہی ہے۔ انہوں نے کہا کہ چائنہ کی انڈسٹری پاکستان آنے سے نہ صرف ترقی ہوگی بلکہ نوکریاں بھی ملیں گی اور پاکستان کی اہمیت بھی مزید اجاگر ہوگی۔