اسلام آباد: (دنیا نیوز) سی پیک منصوبوں میں تیزی لانے کیلئے حکومت نے صدارتی آرڈیننس کے ذریعے سی پیک اتھارٹی قائم کرنے کا فیصلہ کرلیا۔ سی پیک اتھارٹی کا مسودہ تیار کر کے منظوری کیلئے صدر پاکستان کو بھجوا دیا گیا۔
آرڈیننس کا اطلاق پورے پاکستان میں ہو گا۔ سی پیک اتھارٹی مسودے کے مطابق قومی اسمبلی اور سینیٹ اجلاس نہ ہونے کے باعث فوری طور پر آرڈیننس لانے کا فیصلہ کیا گیا، سی پیک اتھارٹی 10 ارکان پر مشتمل ہوگی، وزیر اعظم اتھارٹی کے چئیر پرسن، ایگزیکٹو ڈائریکٹرز اور ارکان کی تعیناتی کریں گے، اتھارٹی چئیر پرسن، ایگزیکٹو ڈائریکٹرز اور ارکان کی تعیناتی 4 سال کے لیے ہو گی، اتھارٹی کا چیف ایگزیکٹو 20 گریڈ کا سرکاری آفسر ہو گا، اتھارٹی کا دفتر اسلام آباد میں قائم کیا جائے گا۔
مسودے کے مطابق اتھارٹی پاکستان اور چین کے مابین مزید مختلف شعبوں میں تعاون کا تعین کرے گی، اتھارٹی جوائنٹ کو آپریشن کمیٹی اور جوائنٹ ورکنگ گروپ کے درمیان موثر رابطے کا کردار ادا کرے گا، اتھارٹی سی پیک منصوبوں کے حوالے سے صوبوں اور وزارتوں کے درمیان رابطہ کاری کرے گی، سی پیک سے متعلق کوئی بھی فیصلہ اتھارٹی کے اکثریتی ارکان کی منظوری سے ہو گا، سی پیک منصوبوں سے مستفید ہونے والا کوئی بھی اتھارٹی کا حصہ نہیں ہو گا، سی پیک اتھارٹی پاکستان اور چین کے مابین مفاہمتی یاداشتوں کے مطابق کام کرے گی۔
سی پیک اتھارٹی مسودے کے مطابق سی پیک اتھارٹی ہر سال اپنی فنانشل رپورٹ وزیر اعظم کو جع کروائے گی، اتھارٹی سی پیک سے متعلق کوئی بھی تفصیلات طلب کرنے کی مجاز ہو گی، سی پیک اتھارٹی کے لیے بجٹ مختص ہوگا، اتھارٹی کو اپنے ماتحت ملازمین کی تقرری کا بھی اختیار حاصل ہو گا، اتھارٹی رولز کے مطابق سی پیک بزنس کونسل قائم کرے گی، سی پیک بزنس کونسل اتھارٹی کو اس کے مقاصد کے حصول میں رہنمائی فراہم کرے گی، اتھارٹی وزیر اعظم کی منظوری سے مزید قوانین بنانے کی مجاز ہو گی، سی پیک اتھارٹی وزارت منصوبہ بندی کے ساتھ مل کر کام کرے گی۔