لاہور: (دنیا نیوز) سینئر تجزیہ کار ایاز امیر نے کہا ہے کہ اگر ایٹمی حملے کا تبادلہ ہوا تو پھر مکمل تباہی ہوگی، اگر حماقت کی حد پار کی گئی تو پھر نہ کچھ چھپانے کیلئے رہے گا اور نہ کچھ بتا نے کیلئے۔دنیا نیوز کے پروگرام تھنک ٹینک میں انہوں نے میزبان سیدہ عائشہ ناز سے گفتگو کرتے ہوئے کہا کہ بھارت پاکستان کی داخلی کمزوریوں کا فائدہ نہیں اٹھا سکتا جو سپاہی جنگی محاذ پر ہوتے ہیں، ان کا دشمن کے بارے میں اندازہ زیادہ بہتر ہوتا ہے، وہ ایک دوسرے کی بہادری اور کمزوریوں کو اچھے طریقے سے جانچ سکتے ہیں۔
روزنامہ دنیا کے ایگزیکٹو ایڈیٹر، سینئر صحافی سلمان غنی نے کہا ہے کہ جس مینڈیٹ کا نشہ مودی کے سر پر سوار ہے اس کا علاج پاکستان کے پاس موجود ہے اوراس کو آزما کر بھی دیکھ لیا گیا، بالا کوٹ کا جواب مودی کو ہضم نہیں ہو رہا۔ جب سے مودی کو حکومت ملی ہے دونوں ملکوں میں تناؤ اور محاذ آرائی کی کیفیت ہے، مودی کے عزائم جارحانہ ہیں۔ ہم ایک بڑی قوت ہیں، اگر وہ بھی بڑی قوت ہے تو پھر اسے بڑے دل کا مظاہرہ بھی کرنا چاہئے۔ پاکستان بھارت کے مائنڈ سیٹ کو جانتا ہے، پچھلے 24 گھنٹوں میں جو ہوا ہے اس کے لئے بھارت کو سفید جھنڈا لہرانا پڑا۔ یہ سلسلہ ابھی چل رہا ہے، بھارت کو ہوش کے ناخن لینے چاہیئں، پاک فوج بڑی فعال ہے اور قوم اس کے پیچھے کھڑی ہوئی ہے۔ بھارت میں ایک شدت پسند لیڈر شپ ہے لیکن پاکستان نے ذمہ داری کا مظاہرہ کیا ہے۔
سیاسی تجزیہ کار ڈاکٹر حسن عسکری نے کہا ہے کہ بھارت کی طرف سے اعلیٰ سطح پر فیصلہ کیا گیا ہے کہ ایل او سی پر معاملات کو گرم رکھنا ہے اور دہشت گرد ی کے بیانیے کو اچھالنا ہے، بھارتی ڈپٹی ہائی کمشنر کی دفتر خارجہ طلبی سے بھارت کو کوئی فرق نہیں پڑتا۔ پاکستان کے خلاف ایک سٹینڈر ڈ چارج شیٹ بھارت کی طرف سے لگائی جاتی ہے کہ شد ت پسند لائن آف کنٹرول عبور کر رہے تھے باوجود اس کے کہ بارڈر پر باڑ لگی ہوئی ہے اور دونوں طرف فوج موجود ہے۔ ہمیں ہندوستان میں بے چینی محسوس ہوتی ہے، کشمیر کے مسئلے پر جنوبی ایشیا کے تمام ممالک نے بھارت کو سپورٹ کیا ہے ؟ یانیوٹرل رہے ہیں۔ اس مسئلے کا حل بہت آسان ہے، سیاسی اور فوجی قیادت فیصلہ کرے کہ ہم نے لائن آف کنٹرول پر امن رکھنا ہے۔ ایل او سی پر جو واقعات ہوتے ہیں اس پر فیصلہ آرمی چیف اور وزیر اعظم کی طرف سے ہوتا ہے۔ بھارت کا نظریہ یہ ہے کہ ایل او سی پر معاملات کو گرم رکھنا ہے اور دہشت گردی کے بیانیے کو اچھالنا ہے۔
اسلام آباد سے دنیا نیوز کے بیورو چیف خاور گھمن نے کہا کہ عالمی برادری کے سامنے وزیر اعظم نے اپنا مقدمہ پیش کیا تھا، کھلی پیشکش کی تھی کہ عالمی آبزور آئیں اور کنٹرول لائن کے دونوں طرف حالات کو دیکھیں، مقبوضہ کشمیر میں کرفیو کی صورتحال کو 77دن ہوگئے ہیں،بھارت پر ایک دباؤ ہے، بھارت اس مسئلے سے توجہ ہٹانے کی کوشش کر رہا ہے، مستقبل قریب میں کچھ حالات بہتر ہوتے نظر آ رہے ہیں۔ ایل او سی پر بڑی کارروائی ہوئی ہے جس کا پاکستان نے موثر جواب دیا ہے۔