لاہور: (دنیا نیوز) پاکستان تحریک انصاف (پی ٹی آئی) کے سینئر رہنما جہانگیر ترین نے کہا ہے کہ آزادی مارچ کی فنڈنگ سے متعلق کافی اطلاعات ہیں، انھیں بڑی فنڈنگ ملی ہے۔
جہانگیر ترین نے کہا ہے کہ یہ تمام چیزیں پیسے کے بغیر نہیں ہو سکتیں۔ ہمیں معلوم ہے کہ فنڈنگ کہاں سے ہو رہی ہے، تاہم تاجر برادری نے آزادی مارچ کیلئے ایک پیسہ بھی نہیں دیا۔ جے یو آئی (ف) کو فنڈنگ سے متعلق وضاحت دینی چاہیے۔ اخراجات سے متعلق ایک دن سوال اٹھیں گے۔
دنیا نیوز کے پروگرام دنیا کامران خان کیساتھ میں خصوصی گفتگو کرتے ہوئے ان کا کہنا تھا کہ مولانا فضل الرحمان اب اکیلے ہیں، انھیں عوام میں پذیرائی حاصل نہیں ہے۔ آزادی مارچ میں کوئی مسئلہ نہیں چاہتے، اس لیے چپ ہیں۔ حکومت آزادی مارچ کیخلاف کوئی مزاحمت نہیں کرے گی۔ ہم چاہتے ہیں یہ لوگ اپنا جمہوری حق استعمال کریں۔ آزادی مارچ والے اسلام آباد میں مختص گراؤنڈ میں بیٹھیں۔ انہوں نے کہا کہ انھیں کھلی چھٹی دی ہے، کوئی رکاوٹ کھڑی نہیں کریں گے۔ حکومت ذمہ داری کا مظاہرہ کرے گی لیکن شرپسند عناصر کیلئے حکومت کو تیار رہنا پڑتا ہے۔ ریڈ زون جانے والے راستے کنٹینرز سے بلاک کریں گے۔
تاجروں کیساتھ ہونے والے مذاکرات پر بات کرتے ہوئے جہانگیر ترین نے کہا کہ ملکی تاریخ میں پہلی بار ایسا معاہدہ ہوا ہے۔ چھوٹے تاجر ٹیکس نیٹ میں آنے کو تیار ہو گئے ہیں۔ تاجروں کو موجودہ حالات کا ذمہ دار نہیں سمجھتا۔ پورا ٹیکس نظام بگڑا ہوا ہے۔ شرائط کے باعث تاجر ٹیکس نیٹ میں نہیں آتے۔ یہ اچھی سکیم ہے جس سے لوگ ٹیکس نیٹ میں آئیں گے۔ اردو میں آسان دستاویز بنائی جائیں گی۔
جہانگیر ترین نے کہا کہ ایف بی آر میں تاجروں کیلئے ڈیسک قائم ہوگا۔ تاجر مسائل کیلئے اس ڈیسک سے رجوع کر سکتے ہیں۔ گریڈ 21 سے 22 کا افسر اس ڈیسک میں بیٹھے گا۔ تاجر اور ایف بی آر کے نمائندوں پر مشتمل کمیٹی بنائی ہے۔ تاجر مارکیٹوں میں لوگوں کو رجسٹرڈ کرائیں گے۔
پی ٹی آئی رہنما کا کہنا تھا کہ شناختی کارڈ کی شرط 3 ماہ کیلئے موخر کی گئی ہے۔ معاہدے پر فوری عمل ہوگا۔ تاجروں کو اب ایف بی آر کا ڈر نہیں ہوگا۔ تاجروں کو فکسڈ ٹیکس کی سکیم مل گئی ہے۔ تاجر تنظیمیں اور ایف بی آر مل کر کام کریں گی۔ ایف بی آر میں کالی بھیڑیں ہوئیں تو پکڑی جائیں گی۔
ایک سوال کا جواب دیتے ہوئے ان کا کہنا تھا کہ ایف بی آر کو 12 سے 18 ماہ میں ڈیجیٹلائز کریں گے۔ ایف بی آر میں چیف انفارمیشن افسر تعینات ہوگا۔ چیف انفارمیشن افسر ایف بی آر کا سٹرکچر تبدیل کرے گا۔ 24 ماہ میں ایف بی آر کا نیا نظام بن جائے گا۔ مذاکرات میں طے ہوا کہ آسان نظام بنایا جائے گا۔ جو تاجر اپنا نفع نقصان ڈکلیئر کرنا چاہتا ہے ضرور کرے۔ کم از کم 0.5 فیصد ٹیکس دینا ہوگا۔