مولانا فضل الرحمن کے مختلف سیاسی رہنماؤں سے ٹیلیفونک رابطے

Last Updated On 01 November,2019 08:53 pm

اسلام آباد: (دنیا نیوز)جمعیت علمائے اسلام (جے یو آئی) ف کے امیر مولانا فضل الرحمن نے آزادی مارچ میں حکومت کو دو دن کی مہلت دینے کے بعد مختلف سیاسی رہنماؤں سے ٹیلیفونک رابطے کیے ہیں۔

دنیا نیوز کے مطابق اپوزیشن کی 9 جماعتوں کا اجلاس آج رات ہو گا، اجلاس کے اعلان کے بعد جے یو آئی (ف) کے امیر مولانا فضل الرحمن نے چیئر مین پیپلز پارٹی بلاول بھٹو زرداری کو ٹیلیفون کیا ہے اور انہیں دعوت دی ہے کہ اجلاس میں شرکت کریں جسکے جواب میں پیپلز پارٹی کے چیئر مین بلاول بھٹو زرداری نے دعوت قبول کر لی ہے۔

یہ بھی پڑھیں: دو دن کی مہلت دیتے ہیں، وزیراعظم مستعفی ہو جائیں: مولانا فضل الرحمان

بلاول بھٹو زرداری کے بعد جے یو آئی ف کے امیر نے مسلم لیگ ن کے صدر اور قومی اسمبلی میں اپوزیشن لیڈر میاں شہباز شریف سے رابطے کرنے کی کوشش کی تاہم دونوں کے درمیان رابطہ نہ ہو سکا جس کے بعد مولانا نے مسلم لیگ ن کے سینئر رہنما احسن اقبال سے ٹیلیفونک رابطہ کیا۔

ذرائع کے مطابق مسلم لیگ کے سینئر رہنما احسن اقبال نے بھی اجلاس میں شرکت کی دعوت قبول کر لی۔

ذرائع کے مطابق دونوں بڑی جماعتوں کو ٹیلیفون کرنے کے بعد مولانا فضل الرحمن نے اے این پی کے سربراہ اسفند یار ولی، جماعت اہلحدیث کے سربراہ سینیٹر ساجد میر، شاہ اویس نورانی، پختونخواہ ملی پارٹی کے محمود خان اچکزئی، سابق وزیراعلیٰ بلوچستان ڈاکٹر عبد المالک اور پیپلز پارٹی شیر پاؤ گروپ کے سربراہ اور سابق وفاقی وزیر داخلہ آفتاب خان شیر پاؤ سے بھی ٹیلیفونک رابطہ کیا ہے۔

ذرائع کے مطابق تمام جماعتوں کے سربراہوں اور رہنماؤں نے اجلاس میں شرکت کی دعوت قبول کر لی ہے۔

جے یو آئی (ف) کے رکن اور اپوزیشن کی رہبر مذاکراتی کمیٹی کے سربراہ اکرم خان درانی کا کہنا تھا کہ آج رات 10 بجے مولانا فضل الرحمن کے گھر میں 9 جماعتوں کے قائدین کا اجلاس ہو گا۔ اجلاس میں آگے کے لائحہ عمل طے کرینگے۔

ان کا مزید کہنا تھا کہ حکومت کمیٹی کے طرف سے کوئی رابطہ نہیں ہوا ہے، میں نے کل رابطہ کیا تھا کہ آپ کے طرف سے معاہدے کی خلاف ورزی مسلسل ہو رہی ہے، اب ہم بھی آگے اپنا لائحہ عمل طے کرینگے۔

یاد رہے کہ آج جے یو آئی (ف) کے آزادی مارچ میں مولانا فضل الرحمن خطاب کرتے ہوئے کہا تھا کہ ہم حکومت کو 2 دن کی مہلت دیتے ہیں، وزیراعظم عمران خان مستعفی ہو جائیں بصورت دیگر ہم اپنا آئندہ کا لائحہ عمل سامنے رکھیں گے۔
 

Advertisement