اسلام آباد: (دنیا نیوز) جمعیت علمائے اسلام ف نے یوٹرن لیتے ہوئے خواتین رپورٹرز کو مارچ میں خواتین رپورٹرز اور اینکرز کو کوریج سے روکنے کا فیصلہ واپس لے لیا، خواتین رپورٹرز کو جے یو آئی مارچ میں موجود سیکیورٹی پر مامور افراد نے کوریج سے روکا تھا۔
معاون خصوصی برائے اطلاعات و نشریات اور دیگر سیاسی رہنماؤں کی جانب سے جے یو آئی کو اس معاملے پر کڑی تنقید کا نشانہ بنایا گیا۔ فردوس عاشق اعوان کا کہنا ہے کہ فضل الرحمان کے یہ اقدامات قائد کے پاکستان کے اصولوں کے منافی ہیں، خواتین اینکرز اور رپورٹرز کو کوریج کی اجازت نہ دے کر پتھر کے زمانے کی یاد تازہ کر دی گئی، جمہوریت کا لبادہ اوڑھے انتہا پسند ذہنیت نے خواتین کے حقوق پر کاری ضرب لگائی۔
بابر اعوان نے پابندی کو آئین کی خلاف ورزی قرار دیا۔ ان کا کہنا تھا کہ پابندی کا فیصلہ سیاسی شعور کی توہین ہے، خواتین کو سیاسی سرگرمیوں میں حصہ لینے سے روکنا آئین کی خلاف ورزی ہے۔ پی ٹی آئی رہنما اسد عمر کا کہنا تھا کہ حزب اختلاف کے مارچ سے ایک چیز واضح ہوگئی، ان کے نظریہ پاکستان میں عوامی جگہ پر خواتین کی کوئی جگہ نہیں ہے۔