اسلام آباد: (دنیا نیوز) رہبر کمیٹی کے سربراہ اکرم خان درانی نے کہا ہے کہ آزادی مارچ جاری رکھنے پر تمام جماعتیں متفق ہیں۔ دو دن بعد آزادی مارچ نیا رخ اختیار کرے گا۔
دیگر اپوزیشن رہنماؤں کے ہمراہ پریس کانفرنس کرتے ہوئے اکرم درانی نے کہا کہ ہم وزیراعظم عمران خان کے استعفے پر ڈٹے ہوئے ہیں۔ رہبر کمیٹی کو اعتماد میں لیے بغیر کوئی فیصلہ نہیں کریں گے، جو بھی فیصلہ ہوگا رہبر کمیٹی ہی کرے گی۔ ایک استعفیٰ چاہتے ہیں، وہ ہو گیا تو سمجھو سب کچھ ہوگیا۔
اکرم خان درانی کا کہنا تھا کہ ایسی تجاویز ہونگی کہ میڈیا ہم سے زیادہ خوش ہوگا۔ ابھی سب کچھ نہیں بتا سکتے، کچھ پتے اپنے پاس رکھیں گے۔
اس موقع پر گفتگو کرتے ہوئے پیپلز پارٹی کے رہنما فرحت اللہ بابر نے کہا کہ حکومت پر مزید دباؤ بڑھانے کا فیصلہ ہو گیا ہے۔ حکومت پر دباؤ کو کیسے بڑھایا جائے گا؟ ابھی تجاویز نہیں بتا سکتے۔
اکرم درانی نے تسلیم کیا کہ ان کی جماعت اسلام آباد میں بارش کے دوران مناسب انتظامات نہیں کر سکی، اس کے باوجود آزادی مارچ کے شرکا نے کہا ہے کہ وہ ایک ماہ تک بھوکا بھی رہ سکتے ہیں۔
ذرائع کے مطابق اپوزیشن کی 9 جماعتوں کی رہبر کمیٹی نے احتجاج کے پلان بی کی منظوری دے دی ہے۔ پلان بی پر عملدرآمد بارہ ربیع الاول کے بعد شروع ہوگا۔
اکرم درانی نے دعویٰ کیا ہے کہ تین اتحادی جماعتوں نے آزادی مارچ کے خلاف طاقت کے استعمال کی صورت میں حکومت کو علیحدہ ہونے کی دھمکی دے دی ہے۔ مسلم لیگ ق، بی این پی مینگل اور ایم کیو ایم نے حکومت کو کہا ہے کہ آزای مارچ کے خلاف طاقت کا استعمال نہیں ہونا چاہیے۔
ان کا کہنا تھا کہ مسلم لیگ ق، ایم کیو ایم اور بی این پی مینگل نے یقین دہانی کرائی ہے کہ احتجاجی مظاہرین پر کسی قسم کا تشدد نہیں ہوگا۔ ان جماعتوں کا کہنا ہے کہ اگر تشدد ہوا تو ہم فوری حکومت سے علیحدہ ہو جائیں گے۔
اکرم درانی رہبر کمیٹی نے صدر مملکت عارف علوی کے خلاف مواخذے کی تحریک لانے کی بھی منظوری دے دی اپوزیشن صدر مملکت کے خلاف آئندہ چند دنوں میں مواخذے کی تحریک لائے گی۔