لاہور: (دنیا نیوز) دنیا نیوز کے پروگرام تھنک ٹینک میں موجودہ سیاسی صورتحال پر تجزیہ کرتے ہوئے مقررین نے کہا ہے کہ وزیر اعظم نے وزیر اعلیٰ عثمان بزدار کو تھپکی دی ہے، انہیں کہہ دیا ہے کہ آپ تین سال کیلئے پکے ہیں۔
پروگرام میں گفتگو کرتے ہوئے تجزیہ کار ایاز امیر نے کہا کہ 2008 میں ق لیگ اور پیپلز پارٹی مل کر پنجاب میں حکومت بناسکتے تھے لیکن ان کا بھی دل بیٹھ گیا تھا۔ جتنی پبلسٹی ہم نے عثمان بزدار کی کر دی ہے، اتنی تشہیر تو ڈی جی پی آر بھی نہیں کرسکتا۔ عمران خان کو بیورو کریسی کی جتنی سمجھ ہونی چاہیے تھی ، اتنی نہیں ہے۔
روزنامہ دنیا کے ایگزیکٹو ایڈیٹر، سینئر تجزیہ کار سلمان غنی نے کہا کہ اس وقت پنجاب میں طاقت کے مراکز پانچ ہیں اور ان کے مقابلے میں وزیر اعلیٰ پنجاب کی کمزور شخصیت ہے، عثمان بزدار اس وقت تک وزیر اعلیٰ رہیں گے جب تک عمران خان چاہیں گے۔ عثمان بزدار کی جانب سے ابھی تک کوئی بڑا کام نہیں کیا گیا، بلدیاتی انتخابات میں عوام کو جا کر کیا بتائیں گے کہ ہم نے کونسا بڑا کام کیا ہے ؟ ایسی ابھی تک کوئی صورتحال پیدا نہیں ہوئی ہے۔
تجزیہ کار ڈاکٹر حسن عسکری نے کہا کہ اگلے الیکشن میں جب تحریک انصاف کے مستقبل کا فیصلہ ہوگا تو اس کا بڑا دارومدار اس بات پر ہوگا کہ پنجاب میں انکی کارکردگی کیا رہی ہے ؟ انہوں نے کہا کہ پنجاب کی حکومت لوگوں کو خدمات کی فراہمی کا نظام بہتر کرے اور بڑھتی ہوئی مہنگائی پر بھی قابو پایا جائے۔ جب پنجاب کی قیادت پر تنقید کی جاتی ہے تو وزیر اعظم عمران خان مافیا کی باتیں کرنا شروع کر دیتے ہیں۔ عمران خان تنقید کو اصلاح کا ذریعہ نہیں سمجھتے بلکہ اس کو بھی مافیا کی کارروائی سمجھتے ہیں، اس طرح تنقید کے ذریعے تحریک انصاف کی حکومت کی اصلاح ہونے کے امکانات بہت کم نظر آتے ہیں۔
اسلام آباد سے دنیا نیوز کے بیوروچیف خاور گھمن نے کہا ہے کہ عثمان بزدار کو چار سال رہنے کا یقین ہے یا نہیں لیکن عمران خان کو یقین ہے، عمران خان پنجاب میں فیل ہوتے ہیں تو 2023 کے الیکشن میں پی ٹی آئی کا کباڑا ہو جائے گا، یہ پارٹی کو ختم کرنے کیلئے کافی ہونگے۔ عثمان بزدار پارٹی میں ہضم نہیں ہو پا رہے، صوبائی وزرا کے بیانات سے بھی کچھ ایسا ہی لگتا ہے۔