لاہور: (دنیا نیوز) سینئر تجزیہ کار ایاز امیر نے کہا ہے کہ کرپشن کیخلاف نیب کام کر رہا ہے، حکومت نہیں، نیب حکومت کا حصہ نہیں ہے، حکومت بیان بازی کی حد تک کامیاب ہے، پی ٹی آئی 15 ماہ میں ایپ، کانفرنسز کر کے حکومت چلا رہی، باہر نہیں نکل رہی، حکومت نے کوئی خاطر خواہ کام نہیں کیا۔
پروگرام تھنک ٹینک میں میزبان سیدہ عائشہ ناز سے گفتگو کرتے ہوئے انہوں نے کہا کہ نیب بھی اس حد تک کامیابی نہیں حاصل کر سکا جیسی ہونی تھی۔ ضیا دور میں جو سیاستدانوں اور بیوروکریٹس کی کھیپ نکلی اسی نے کرپشن کو رواج دیا۔ پہلے لاکھوں میں ہوتی تھی اب اربوں روپے میں پہنچ چکی ہے۔
روزنامہ دنیا کے ایگزیکٹو ایڈیٹر، سینئر صحافی سلمان غنی نے کہا کہ عمران خان نے کرپشن کو سب سے بڑا ایشو بنایا، سیاستدانوں سے زیادہ بیوروکریٹس سے کرپشن کی رقم ریکور کی گئی، امید تھی کہ خان صاحب کے آنے سے کرپشن کم ہوگی، تھانہ اور پٹوار کلچر ختم ہو جائے گا، لیکن ان 15 ماہ میں کرپشن کے ریٹ بڑھ گئے ہیں، بی آر ٹی پشاور پر ہائیکورٹ کا فیصلہ واضح ثبوت ہے، کرپشن کیخلاف بلا امتیاز کام کرنے کی ضرورت ہے۔
سکالر، تجزیہ کار ڈاکٹر حسن عسکری نے کہا کہ پاکستان جیسے معاشرے میں بہت کرپشن ہے، یہاں ترجیحات کا مسئلہ ہے کہ کہاں سے کرپشن کو ختم کرنا ہے، 15 ماہ میں اس حکومت کی کرپشن کی کوئی سٹوری سامنے نہیں آئی، کرپشن کیخلاف کارروائیاں کرنا نیب کا کام ہے، نیب کے علاوہ ایف آئی اے اور دیگر اداروں کے ساتھ مل کر کام کرنے کی ضرورت ہے، نیب بڑے مقدمات کو ڈیل کر رہا ہے، چھوٹے مقدمات کو دیکھنے کیلئے دیگر اداروں کو فعال کرنے کی ضرورت ہے۔
اسلام آباد سے دنیا نیوز کے بیورو چیف خاور گھمن نے کہا کہ سابق چیئرمین نیب نے پاناماکیس پر ہاتھ نہیں ڈالا، آصف زرداری نے بھی دھمکی لگائی کہ سندھ کی طرف منہ نہیں کرنا، نواز شریف نے بھی کچھ ایسا ہی کہا تھا کہ نیب اپنی حد میں رہے لیکن نیب نے بڑے لوگوں کو پکڑا، جیلوں میں ڈالا لیکن نیب کارروائیوں سے یکطرفہ احتساب کا تاثر جا رہا ہے، اپوزیشن کے خلاف کارروائیاں کی گئیں۔ افسروں میں ایک خوف تو پایا جاتا ہے لیکن بلا امتیاز احتساب نہیں ہوسکا۔