لاہور: (دنیا نیوز) پنجاب انسٹی ٹیوٹ آف کارڈیالوجی واقعہ میں مقدمات کے اندارج اور گرفتاریوں پر وکلا نے مختلف شہروں میں ہڑتال کی اور عدالتوں میں پیش نہ ہوئے۔ مقدمات کی سماعت ملتوی ہونے پر سائلین کو مشکلات کا سامنا کرنا پڑا۔
پاکستان بار کونسل کی کال پر گوجرانوالہ میں وکلا نے ہڑتال کی اور عدالتوں کا بائیکاٹ کیا۔ وکلا کے عدالتوں میں پیش نہ ہونے سے دو ہزار سے زائد مقدمات التوا کا شکار ہوئے۔
پاکپتن، پیر محل، کلورکوٹ، ننکانہ صاحب اور وہاڑی میں بھی وکلا نے مکمل ہڑتال کی۔ مقدمات کی سماعت ملتوی ہونے پر دور دراز سے آئے سائلین کو شدید مشکلات کا سامنا رہا۔
بہاولنگر، فیصل آباد اور ظفروال میں بھی وکلا نے ہڑتال کی اور کوئی بھی وکیل عدالتوں میں پیش نہیں ہوا۔
خیبر پختونخوا کے وکلا نے بھی لاہور کے وکلا سے اظہار یکجہتی کیا۔ کرک میں وکلا نے ہڑتال کی اور پولیس رویے کی شدید مذمت کی۔
حیدر آباد اور لاڑکانہ سمیت مختلف شہروں میں بھی وکلا نے لاہور پی آئی سی واقعہ پر مقدمات کے اندارج کیخلاف احتجاج کیا۔
بلوچستان کے علاقے چاغی میں بھی وکلا نے دوسرے روز بھی ہڑتال کی اور عدالتوں میں پیش نہیں ہوئے۔ وکلا کے عدالتوں کی بائیکاٹ کے باعث سائلین کو سخت مشکلات کا سامنا کرنا پڑا۔
ادھر سینئر وکلا رہنماؤں نے پی آئی سی واقعہ کی جوڈیشل انکوائری کا مطالبہ کرتے ہوئے اس کو قومی المیہ قرار دیا ہے۔ انہوں نے گرفتار وکلا کی رہائی کا بھی مطالبہ کیا۔ وکیل رہنما حامد خان نے جاں بحق ہونے والے مریضوں کے لواحقین سے معافی مانگ لی۔
سپریم کورٹ لاہور رجسٹری میں وکلا جوائنٹ ایکشن کمیٹی کے رہنماؤں کی پریس کانفرنس ہوئی۔ پروفیشنل گروپ کے سربراہ حامد خان نے واقعہ پر افسوس اور پی آئی سی میں جاں بحق ہونے والے مریضوں کے لواحقین سے تعزیت کا اظہار کیا۔
حامد خان نے واقعہ کو سازش قرار دیا اور کہا کہ صرف وکلا کو مورد الزام ٹھہرانا مناسب نہیں، ڈاکٹرز اور پیرا میڈیکس کےوکلا پر تشدد سے معاملہ شروع ہوا جو غفلت کی وجہ سے بڑھ گیا، انہوں نے حکومتی کارکردگی پر بھی سوالات اٹھائے۔
ان کا کہنا تھا کہ وکلا کی ایف آئی آر درج ہونے میں تاخیر کا ذمہ دار کون ہے؟ وکلا اور ڈاکٹرز کے درمیان مذاکرات کو کس نے سبوتاژ کیا؟ نازک معاملے پر ڈاکٹرز کی ویڈیوکس نے وائرل کی؟
انہوں نے خدشہ ظاہر کیا کہ کچھ طاقتیں ملک میں آمریت لانا اور وکلا کو کمزور کرنا چاہتی ہیں۔ سینئر وکیل حامد خان اور سپریم کورٹ بار کے سابق صدر ملک قیوم نے پی آئی سی واقعے کی جوڈیشل انکوائری کا مطالبہ کیا۔