لاہور: (محمد حسن رضا سے) لاہور ویسٹ مینجمنٹ کمپنی میں 88 کروڑ 13 لاکھ روپے کی مبینہ بے ضابطگیوں کا انکشاف ہوا ہے۔ متعلقہ فورم کی منظوری کے بغیر من پسند کمپنی کو لیبر کی مد میں ادائیگیاں کر دی گئیں۔
گزشتہ برس نجی کمپنی سکلز ہب کو لیبر سپلائی کے ٹھیکے میں خلاف قانون توسیع کر دی گئی تھی۔ بے ضابطگیوں کی نشاندہی پر چیئرمین لاہور ویسٹ مینجمنٹ کمپنی نے معاملہ کی باقاعدہ انکوائری کیلئے ریفرنس وزیراعلیٰ انسپکشن ٹیم کو بھجوا دیا۔
ذرائع کے مطابق لاہور ویسٹ مینجمنٹ کمپنی کے موجودہ چیئرمین ریاض حمید چودھری کی جانب سے گزشتہ سالوں کے ٹھیکوں اور لیبر معاملات کاجائزہ لینے کیلئے اپنی سربراہی میں کمیٹی بنائی گئی جس کے اجلاس میں انکشاف ہوا کہ لیبر سپلائی کرنیوالی کمپنی سکلز ہب ایک بندے کے عوض پانچ ہزار سے سترہ ہزارروپے کمیشن لیتی ہے، اس کمپنی کے کنٹریکٹ میں توسیع کیلئے ہنگامی طور پر کچھ من پسند افسروں کی کمیٹی بنا کر 14 جولائی 2018 کو مزید معاہدے میں توسیع دیدی گئی۔
معاہدے کی نہ تو متعلقہ فورم سے منظوری لی گئی اور نہ ہی ٹھیکہ میں توسیع دینے سے قبل اخبار میں اشتہار دیا گیا ۔ ٹینڈرنگ پراسیس کے ذریعے میرٹ کی بنیاد پر بورڈ کی منظوری لی جاتی ہے لیکن دستاویزات کے مطابق انتظامیہ کی مبینہ ملی بھگت سے 2018 میں کمپنی کو میرٹ کے برعکس ایک کمیٹی سے ہی منظوری لیکر کنٹریکٹ میں توسیع کر دی گئی۔
اب لاہور ویسٹ مینجمنٹ کمپنی کے چیئرمین ریاض چودھری کی نشاندہی پر سکلز ہب کیخلاف ایکشن کا فیصلہ کیا گیا ہے۔ لاہور ویسٹ مینجمنٹ کمپنی کے بورڈ نے باقاعدہ ریفرنس سی ایم آئی ٹی کو بھجوانے کی منظوری دیدی تاکہ وزیراعلیٰ انسپکشن ٹیم ان معاملات کی باقاعدہ تحقیقات کرے اور ذمہ داروں کیخلاف ایکشن لینے کی سفارش کرے۔