آرمی ایکٹ میں ترمیم کی حمایت، قیادت کے فیصلے پر لیگی ارکان کا شدید تحفظات کا اظہار

Last Updated On 03 January,2020 08:55 am

اسلام آباد: (طارق عزیز) مسلم لیگ (ن) کی طرف سے آرمی ایکٹ میں ترمیم کی حمایت کے فیصلے پر متعدد ارکان پارلیمنٹ نے شدید تحفظات کا اظہار کیا، خواجہ آصف اور رانا تنویر حسین جب فیصلے کے حق میں دلائل دے رہے تھے تو انہیں سخت مزاحمت اور تنقید کا سامنا کرنا پڑا۔

بعض ارکان نے ہتک آمیز ریمارکس دیئے، انہوں نے کہا کہ ہم ووٹ کو عزت دو کا نعرہ لگاتے رہے ہیں ہمارے ووٹ کی بھی پارٹی کے اندر عزت ہونی چاہیے، پارلیمانی پارٹی کو بتایا گیا کہ یہ آرمی چیف کے عہدے کی عزت قائم رکھنے کیلئے کیا گیا ہے، اجلاس میں ترمیم کے موقع پر تمام ارکان کو حاضری کو یقینی بنانے کی ہدایت کی گئی۔ بیرون ملک موجود ارکان کو پیغام بھیجا گیا کہ جتنا جلدی ممکن ہو واپس آجائیں تاکہ ترمیم کے حق میں ووٹ کاسٹ کر سکیں۔

بعدازاں متحدہ اپوزیشن کے اجلاس میں یہ تجویز سامنے آئی کہ تمام جماعتیں فیصلے کے حق میں ہیں لیکن عجلت کا مظاہرہ نہیں کرنا چاہیے۔ ضروری قانونی کارروائی اور طریقہ کار کو ملحوظ خاطر رکھتے ہوئے معاملہ سینیٹ اور قومی اسمبلی کی قائمہ کمیٹیوں میں بھیجا جائے، تاہم اس تجویز کو پذیرائی نہیں ملی۔ پی پی، ن لیگ، اور ایم ایم اے نے متفقہ فیصلہ کیا کہ اگر حکومت جمعہ کے روز بل لے کر آتی ہے تو ہمیں مزید تاخیر کرنے کی بجائے اسی روز منظور کر لینا چاہیے۔

محسن داوڑ نے متحدہ اپوزیشن کے اجلاس میں شدید احتجاج کیا اور کہا کہ ہم آپ کا حصہ ہیں لیکن پہلی مرتبہ مشاورت کے لئے بلایا گیا ہے، متحدہ اپوزیشن کے مشاورتی اجلاس میں تمام جماعتوں کے رہنماؤں نے آرمی ایکٹ میں ترمیم کی حمایت کی، کسی نے مخالفت نہیں کی، تاہم مزید مشاورت کے لئے متحدہ اپوزیشن کا اجلاس آج صبح دس بجے دوبارہ ہوگا، جس کے بعد حکومت کو باقاعدہ طور پر آگاہ کیا جائے گا۔