کراچی: (دنیا نیوز) پاکستان پیپلز پارٹی کے بانی اور پاکستان کے مقبول ترین وزیراعظم ذوالفقار علی بھٹو کا آج 92واں جنم دن منایا جارہا ہے، مختلف شہروں میں سیمینار منعقد ہوئے اور کیک بھی کاٹے گئے.
پانچ جنوری 1928ء کو لاڑکانہ میں سر شاہ نواز بھٹو کے سیاسی گھرانے میں آنکھ کھولنے والے ذوالفقار علی بھٹو نے وہ انقلابی اقدامات کیے جنہوں نے اُنہیں قائد عوام اور مقبول ترین لیڈر بنا دیا۔ برکلے یونیورسٹی کیلیفورنیا سے سیاسیات میں گریجویشن، آکسفورڈ سے اصول قانون میں ماسٹرز اور لندن سے بیرسٹری کا امتحان پاس کرنےوالے ذوالفقار علی بھٹو پاکستان کے وزیر خارجہ بھی رہے، صدرمملکت بھی اور وزیراعظم کے منصب پر بھی فائز ہوئے۔
سقوط ڈھاکہ کے بعد مغربی پاکستان میں اقتدار سنبھالا تو مزدور کو طاقتور بنانے کے لیے بھاری صنعتیں قومی تحویل میں لے کر جاگیردارانہ نظام کا خاتمہ کرنے کی کوشش کی۔ جمہوریت کے استحکام کےلیے 1973 کا آئین ذوالفقار بھٹو کی کاوشوں کا ہی نتیجہ ہے، خطے میں طاقت کےتوازن کو قائم رکھنے کےلیے پاکستان کے ایٹمی پروگرام کےآغاز کا سہرا بھی بھٹو کے سر ہی جاتا ہے۔
ختم نبوت کا قانون ہو یا اسلامی اتحاد کےلیے سرتوڑ کوششیں، شملہ معاہدہ ہو یا اقوام متحدہ میں کشمیر کا مقدمہ، ذوالفقار بھٹو اپنی مدبرانہ سیاست اور شعلہ بیانی سے تاریخ کا ایسا کردار بن کر ابھرے جو آج بھی زندہ ہے۔
پانچ جولائی 1977ء کو انتشار کی کیفیت کے باعث ملک میں مارشل لاء نافذ کردیا گیا۔ ستمبرمیں ذوالفقار بھٹو، نواب محمد احمد خاں کے قتل کے الزام میں گرفتار کر لیے گئے۔ 18 مارچ 1978ء کو ہائی کورٹ نے انھیں سزائے موت کا حکم سنایا اور 4 اپریل کو ملک کے وزیراعظم کو راولپنڈی جیل میں پھانسی پر لٹکا دیا گیا۔