اسلام آباد: (دنیا نیوز) وزیراعظم عمران خان کی ہدایت پر وزیر خارجہ شاہ محمود قریشی مشرق وسطی میں کشیدگی بڑھنے کے بعد ایران اور سعودی عرب کے دورے پر روانہ ہو گئے۔
یاد رہے کہ وزیراعظم عمران خان نے چند روز قبل سماجی رابطے کی ویب سائٹ ٹویٹر پر ٹویٹ کرتے ہوئے کہا تھا کہ میں نے وزیر خارجہ شاہ محمود قریشی کو ہدایت کی ہے کہ وہ ایران، سعودی عرب اور امریکا کا دورہ کریں۔
میں نے ہدایات دی ہیں کہ وزیرخارجہ ایران، سعودی عرب اور امریکہ جاکر ان ممالک کے وزرائے خارجہ سے ملیں جبکہ آرمی چیف متعلقہ عسکری قائدین سے روابط قائم کریں اور واضح پیغام دیا جائے کہ: پاکستان امن کیلئے اپنا کردار ادا کرنے کو تو تیار ہے مگر وہ دوبارہ کسی بھی جنگ کا حصہ نہیں بن سکتا۔
— Imran Khan (@ImranKhanPTI) January 8, 2020
اس ہدایت کے بعد وزیرخارجہ شاہ محمود قریشی نے مختلف ممالک کے وزرائے خارجہ سے رابطے کیے اور مشرق وسطی میں کشیدگی کے بعد سفارتی محاذ پر اپنا کردار ادا کرنے کی تیاریاں شروع کر دی ہیں۔
یہ بھی پڑھیں: خطے میں امن کیلئے کوششیں، پاکستان کیساتھ ہیں: ترک وزیر خارجہ کا شاہ محمود کو فون
ترجمان دفتر خارجہ وزیرخارجہ شاہ محمود قریشی مشرق وسطیٰ میں کشیدگی کے پیش نظر 12 جنوری کو ایران کا دورہ کریں اورایرانی ہم منصب جواد ظریف سے ملاقات کریں گے اور مشرق وسطی اور خلیجی خطے میں وقوع پذیر صورتحال پر تبادلہ خیال کریں گے۔
دوسری طرف وزیر خارجہ شاہ محمود قریشی 13جنوری کو ریاض جائیں گے، سعودی وزیر شہزادہ فیصل بن فرحان سے ملاقات کریں گے، ملاقات میں علاقائی امن و استحکام کے موضوعات پر مشاورت کریں گے۔
یہ بھی پڑھیں: آرمی چیف سے امریکی وزیر خارجہ کا رابطہ، مشرق وسطیٰ کی صورتحال پر گفتگو
یاد رہے کہ 3 جنوری 2020ء کو ایران کے لیفٹیننٹ جنرل قاسم سلیمانی کی گاڑی کو عراق کے دارالحکومت بغداد کے ائیرپورٹ کے قریب امریکی صدر کے حکم پر نشانہ بنایا گیا اور ان کی گاڑی پر ڈرون کے ذریعے راکٹ فائر کیے گئے جس میں قاسم سلیمانی جاں بحق ہوگئے۔
#Pakistan s Chief of Staff General Bajwa and I spoke today about U.S. defensive action to kill Qassem Soleimani. The #Iran regime’s actions in the region are destabilizing and our resolve in protecting American interests, personnel, facilities, and partners will not waver.
— Secretary Pompeo (@SecPompeo) January 3, 2020
COAS emphasised need for maximum restraint and constructive engagement by all concerned to de-escalate the situation in broader interest of peace and stability. COAS also reiterated the need for maintaining focus on success of Afghan Peace Process.(2of2).
— DG ISPR (@OfficialDGISPR) January 3, 2020
اسی روز امریکی وزیر خارجہ مائیک پومپیو نے آرمی چیف جنرل قمر جاوید باجوہ سے ٹیلی فونک رابطہ کیا تھا۔ امریکی وزیرخارجہ کا ٹویٹ میں کہنا تھا کہ آرمی چیف جنرل قمر جاوید باجوہ سے ٹیلی فون پر بات چیت ہوئی اور ان سے عراق میں اپنے دفاع میں کی گئی کارروائی سے متعلق بات کی جس میں قاسم سلیمانی ہلاک ہوئے۔
“We will continue to play our constructive part towards success of Afghan reconciliation process so that it doesn’t get derailed and region goes towards conflict resolution instead of new conflicts”, COAS.(3/3).
— DG ISPR (@OfficialDGISPR) January 8, 2020
ڈی جی آئی ایس پی آر کا کہنا تھا کہ آرمی چیف جنرل قمر جاوید باجوہ سے امریکی وزیر خارجہ مائیک پومپیو نے رابطہ کیا جس میں مشرق وسطیٰ میں حالیہ اقدام سے پیدا ہونے والے تناؤ اور اس کے مضمرات پر گفتگو کی گئی۔
پاک فوج کے شعبہ تعلقات عامہ (آئی ایس پی آر) کے ڈائریکٹر جنرل میجر جنرل آصف غفور کی جانب سے سماجی رابطوں کی ویب سائٹ ٹویٹر پر جاری بیان میں کہا گیا ہے کہ آرمی چیف نے امریکی وزیر خارجہ پر زور دیا کہ امن واستحکام کے وسیع تر مفاد میں حالیہ پیدا ہونے والے تناؤ کو جتنا ہو سکے کم کیا جائے۔ انہوں نے زور دیا کہ فریقین صبروتحمل کا مظاہرہ کریں اور بڑھتی کشیدگی کے پیش نظر مذاکرات کاراستہ اپنائیں۔
یہ بھی پڑھیں: آرمی چیف کو امریکی سیکرٹری دفاع کا فون، مشرق وسطیٰ کی صورتحال پر تبادلہ خیال
ترجمان پاک فوج کے مطابق آرمی چیف جنرل قمر جاوید باجوہ نے افغان امن عمل کی کامیابی پر توجہ مرکوز کرنے کی ضرورت پر بھی زور دیا۔
COAS received telephone call from US Secretary of Defence Mr Dr. Mark T. Esper. Both discussed ongoing security situation in the Middle East.The Secretary expressed that US doesn’t want to seek conflict, but will respond forcefully if necessary. (1/3).
— DG ISPR (@OfficialDGISPR) January 8, 2020
“We will continue to play our constructive part towards success of Afghan reconciliation process so that it doesn’t get derailed and region goes towards conflict resolution instead of new conflicts”, COAS.(3/3).
— DG ISPR (@OfficialDGISPR) January 8, 2020
دوسری طرف امریکی سیکرٹری دفاع ڈاکٹر مارک اسپر نے بھی پاک فوج کے سربراہ آرمی چیف جنرل قمر جاوید باجوہ کو ٹیلی فون کرکے مشرق وسطیٰ کی حالیہ سیکورٹی صورتحال پر تبادلہ خیال کیا تھا۔
پاک فوج کے شعبہ تعلقات عامہ (آئی ایس پی آر) کے ڈائریکٹر جنرل میجر جنرل آصف غفور کی جانب سے سماجی رابطوں کی ویب سائٹ ٹویٹر پر جاری بیان میں کہا گیا ہے کہ امریکی سیکرٹری دفاع مارک اسپر نے آرمی چیف سے کہا کہ امریکا لڑائی نہیں چاہتا لیکن ضرورت پڑی تو بھرپور جواب دیا جائے گا۔
یہ بھی پڑھیں: مشرق وسطیٰ کی کشیدہ صورتحال، ایران اور چین کے سفیر کی آرمی چیف سے ملاقات
آئی ایس پی آر کے مطابق آرمی چیف جنرل قمر جاوید باجوہ کا اس موقع پر کہنا تھا کہ ہم چاہتے ہیں کہ حالات مزید کشیدہ نہ ہوں۔ خطے میں امن کیلئے ہر قسم کی کاوش کی حمایت کریں گے۔
آرمی چیف جنرل قمر جاوید باجوہ نے امریکی سیکرٹری دفاع ڈاکٹر مارک اسپر پر زور دیا کہ فریقین بیان بازی سے گریز کریں اور سفارتی حل کی طرف آئیں۔
جنرل قمر جاوید باجوہ کا کہنا تھا کہ ہم نے دہشت گردی کیخلاف جنگ کر کے خطے میں امن کیلئےاقدامات کیے۔ پاکستان افغان امن عمل میں اپنا بھرپور کردار ادا کرتا رہے گا۔