کوئٹہ: (دنیا نیوز) ملک کے مختلف علاقوں میں شدید بارشوں اور برف باری نے تباہی مچا دی ہے۔ پنجاب، سندھ اور بلوچستان میں پیش آنے والے مختلف حادثات میں 34 افراد اپنی جانوں سے ہاتھ دھو بیٹھے ہیں۔
کوئٹہ سمیت صوبے کے دیگر علاقوں میں ہونے والی حالیہ بارش اور برفباری کے نتیجے میں گیس اور بجلی کی عدم دستیابی کے باعث شہریوں کی زندگی اجیرن ہو کر رہ گی ہے۔ تاحال کئی قومی شاہراہیں برف جم جانے کے باعث بند پڑی ہیں۔
کوئٹہ میں گذشتہ دو روز کے دوران ہونے والی برفباری سے درخت اور بجلی کے کھمبے گرنے کے باعث کیسکو کے 20 فیڈر ٹریپ کر گئے جس کے نتیجے میں شہر کے بیشتر علاقوں میں تاحال بجلی کی سپلائی معطل ہے۔
رہی سہی کسر گیس پریشر میں کمی نے پوری کر دی، بعض علاقوں میں گیس کا نام ونشان ہی نہیں ہے جو شہریوں کے لئے شدید سردی میں اذیت سے کم نہیں ہے۔
محکمہ موسمیات کے مطابق کوئٹہ میں درجہ حرارت منفی 8 تک پہنچ چکا ہے۔ صوبے کے اکثر علاقوں میں سردی کی لہر ایک ہفتے تک جاری رہے گی جس کی وکجہ سے درجہ حرارت منفی 13 تک پہنچنے کا امکان ہے لہذا شہری سردی سے بچاؤ کے اپنا بندوبست کرلیں۔
حادثات کے پیش نظر کمشنر کوئٹہ ڈویژن نے قومی شاہراہوں پر غیر ضروری سفر سے گریز کرنے کی ہدایت کی ہے۔ نوکنڈی میں ماشکیل کے قریب بھگ ایریا میں انتظامیہ اور ایف سی نے ریسکیو آپریشن کرتے ہوئے بارشوں کے باعث دلدل میں پھنسے 3 افراد کو بحفاظت نکال لیا۔ وزیراعلیٰ بلوچستان کی ہدایت پر پاک فوج کے ہیلی کاپٹر کے ذریعے آپریشن کیا گیا تھا۔
دوسری جانب وزیراعلیٰ بلوچستان جام کمال خان نے کوئٹہ اوردیگر علاقوں کا فضائی دورہ کیا۔ انہوں نے منقطع ہونے والے علاقوں کی رسائی کے لیے حکام کو ہدایات دیں۔ وزیراعلیٰ پنجاب عثمان بزدار نے جام کمال خان کو فون کر کے قیمتی جانوں کے ضیاع پر افسوس کا اظہار کیا جبکہ بلوچستان حکومت کو ہر طرح کے تعاون کی پیشکش بھی کی۔
آزاد کشمیر میں لینڈ سلائیڈنگ اور برفانی تودے گرنے سے 10 افراد جاں بحق، 12 زخمی، 23 عمارتیں اور 3 گاڑیاں تباہ ہوگئیں۔ نیلم اور لیپہ ویلی کا زمینی رابطہ بھی منقطع ہے جبکہ پہاڑوں پر 6 فٹ سے زیادہ برف پڑ چکی ہے۔ تاوبٹ گلیشئر کی زد میں آنے والے دو افراد کو بچا لیا گیا ہے۔
سکھر میں مکان کی چھت گرنے سے ایک بچی جاں بحق جبکہ خواتین اور بچوں سمیت7 افراد زخمی ہو گئے۔
جھنگ میں بھی بارش سے چھت گرگئی، جس میں ایک لڑکی دم توڑ گئی اور 2 افراد زخمی ہوئے۔ خانیوال میں دو لڑکیاں جاں بحق ہوگئیں۔
بالائی علاقوں کی بات کی جائے تو کاغان، سکردو، گلیات، گلگت اور چترال میں شدید برف باری اور برسات نے مکینوں کی مشکلات میں اضافہ کر دیا جبکہ مزید بارش اور برف باری کا بھی امکان ہے۔
سکردو میں جنوری میں شدید برفباری کا 26 سالہ ریکارڈ ٹوٹ گیا۔ رابطہ سڑکیں بند ہونے سے نظام زندگی مفلوج ہو چکا ہے۔ ہنزہ میں 8 انچ اور بالائی علاقوں میں ایک فٹ برف پڑ چکی ہے۔ علاقہ مکین شدید مشکلات کا شکار ہیں۔ مالم جبہ میں سب سے زیادہ 60 ملی میٹر بارش جبکہ 36 انچ تک برف باری ہوئی۔
گلیات کا مری روڈ جبکہ نیلم آزاد کشمیر میں برفباری نے راستے بند کر دیے ہیں۔ ایوبیا، نتھیا گلی اور چھانگلہ گلی میں دو فٹ تک برف پڑنے سے نظام زندگی متاثر ہوا۔
چترال میں 5 فٹ، شانگلہ ٹاپ الپوری روڈ پر 24 سے 36 انچ برف پڑی۔ ہنگو اور اورکزئی کی سڑکیں بھی بند ہیں۔ کوئٹہ ایئرپورٹ پر شدید برف باری کے باعث پھنسی پی آئی اے پرواز 10گھنٹے تاخیر سے کراچی روانہ کی گئی۔
دیر، سوات، کوہستان، شانگلہ، بونیر، مانسہرہ، ایبٹ آباد، مری، گلیات، وادی نیلم، باغ، حویلی، راولا کوٹ، استور، وادی ہنزہ اور سکردو میں مزید برفباری اور بارش کا امکان ہے۔