لندن: (دنیا نیوز) پاکستان مسلم لیگ (ن) کے صدر اور قومی اسمبلی میں قائد حزب اختلاف شہباز شریف نے آٹے کی قلت اور اس سے پیدا ہونے والے بحران کی تحقیقات کے لئے پارلیمانی کمیٹی تشکیل دینے کا مطالبہ کر دیا ہے۔
ذرائع کے مطابق شہباز شریف نے حکومت کی نااہلی، کرپشن اور تباہی کے ایجنڈے سے نجات دلانے کے لئے مسلم لیگ ن کی پارلیمانی قیادت کو اپوزیشن سے مشاورت اور مشترکہ حکمتِ عملی مرتب کرنے کی ہدایت بھی کی ہے۔
انہوں نے کہا ہے کہ عوام دشمن ایجنڈے پر کاربند ٹولے سے ملک وقوم کو آزادی دلانے کی حکمت عملی پر غور کیا جائے۔ گندم، آٹے اور اب چینی کی قیمت میں اضافے کو مسترد کرتے ہیں۔ چوبیس گھنٹے سے زائد ہو گئے لیکن وزیراعظم اب تک کوئی حکمت عملی پیش نہیں کر سکے۔
ان کا مزید کہنا تھا کہ وفاقی حکومت کی پابندی کے باوجود 25 جولائی سے اکتوبر 2019ء کے درمیان 48 ہزار میٹرک ٹن گندم کیسے برآمد کی گئی؟ اور ایک ارب 83 کروڑ روپے کس کی جیب میں گئے؟ وزیر فوڈ سکیورٹی کا دعویٰ ہے کہ 25 جولائی کے بعد ایک دانا بھی ملک سے باہر نہیں گیا تو پھر جنات گندم باہر لے گئے؟
شہباز شریف نے کہا کہ گندم اور اس پر مال کس کس نے کھایا؟ حکمرانوں کو قوم کو ایک ایک پائی کا حساب دینا ہوگا۔ آج ایک زرعی ملک کو گندم درآمد کرنا پڑ رہی ہے، اس سے زیادہ نالائقی، نااہلی اور شرم کی اور کیا بات ہو گی۔
ان کا کہنا تھا کہ یہ حقیقت ریکارڈ پر موجود ہے کہ ستمبر 2018ء سے لے کر اکتوبر 2019ء تک پاکستان نے 6 لاکھ 93 ہزار میٹرک ٹن گندم برآمد کی۔ گندم کس قیمت پر پہلے ملک سے باہر بھیجی گئی؟ اور اب کس قیمت پر ملک میں درآمد کی جائے گی؟ حکمرانوں کو اس کا بھی حساب دینا ہوگا۔
اپوزیشن لیڈر نے حکومتی پالیسیوں پر تنقید کرتے ہوئے کہا کہ بجلی، گیس اور روزگار چھیننے کے بعد اب قوم سے ایک وقت کی روٹی بھی چھینی جا رہی ہے۔ مزدور سے روزگار تو پہلے ہی چھن چکا ہے، اب اس کے بچوں کا نوالہ بھی چھین لیا گیا ہے۔ یہ ظلم کی حکومت ہے جو مزید نہیں چل سکتی۔ نالائق حکومت جاری رہی تو خدانخواستہ پاکستان کو ناقابل تلافی نقصان ہو جائے گا۔