لاہور: (شیخ زین العابدین) شہر میں میٹرو بس اور اورنج ٹرین ٹریک کے نیچے ستونوں پر ہونے والی غیر قانونی اشتہار بازی شہر کی خوبصورتی پر بدنما داغ بن گئی، اخلاقیات سے عاری بعض اشتہارات اور بینرز کا آویزاں ہونا حکومتی اداروں کی لاپروائی کا منہ بولتا ثبوت ہے۔ پی ایچ اے ایکٹ کے تحت ایسی تشہیر خلاف قانون اور قابل سزا ہے۔
روزنامہ دنیا سروے کے مطابق مسلم ٹاؤن سے پیر مکی سٹاپ تک میٹرو بس کے ٹریک کے نیچے کسی ہیلتھ سنٹر نے بورڈز رکھے ہوئے ہیں تو کوئی وال چاکنگ کے ذریعے تشہیر کر رہا ہے، غیر رجسٹرڈ اشتہاری مہم سے جہاں سرکاری خزانے کو نقصان پہنچ رہا ہے وہاں میٹرو بس اور شہر کی خوبصورتی بھی ماند پڑتی جا رہی ہے، پلانٹرز ٹوٹ اور پھول مرجھا گئے ہیں، کربلا گامے شاہ کے قریب صرف جنگلہ باقی رہ گیا ہے۔ داتا دربار کے سامنے پلرز پر مذہبی، دیگوں کی فروخت کے اشتہارات نے بسیرا کر رکھا ہے۔
ڈی جی پی ایچ اے مظفر خان نے اس حوالے سے کہا میٹرو بس کے پلرز پر ازسر نو ہارٹیکلچر کا کام کرنے کی پلاننگ کر رہے ہیں، پلانٹرز لگانے کا تجربہ کامیاب نہیں ہوسکا۔ دوسری جانب ڈیرہ گجراں سے علی ٹاؤن تک میٹرو اورنج ٹرین کے ستونوں کو بھی ریونیو کے حصول میں سود مند بنانے کے لیے کوئی پالیسی نہیں بنائی گئی۔ ڈیرہ گجراں کے مقام پر محافل اور کانفرنسز، داروغہ والا سٹاپ پر ٹیکنیکل سٹاف کی ضرورت، سنگھ پورہ کے قریب غیر معروف سیاسی پارٹیوں، پاکستان منٹ سٹاپ اور یو ای ٹی سٹیشن کے قریب اکیڈمیوں، کوآپ سٹور پر بالچرعلاج کے نسخے کے اشتہارات اور وال چاکنگ ہے۔ سمن آباد سے ملتان چونگی تک ہر پلر پر اشتہار چسپاں اور وال چاکنگ ہے۔
ڈی جی پی ایچ اے مظفر خان نے کہا پلرز کی صفائی کا کام کرتے رہتے ہیں، روزنامہ دنیا کی نشاندہی پر جامع منصوبہ بندی بنا رہے ہیں کہ ان پلرز کو خوبصورت بنایا جاسکے۔ ڈی سی دانش افضال نے کہا ٹاؤن انتظامیہ کو ہدایات کر دی ہیں کہ اشتہاروں کو فی الفور ختم کیا جائے۔ شہریوں نے کہا اگر ادارے ان پلرز کو قانونی دائرہ کار میں لا کر لیز پر دیں تو ان کی خوبصورتی بھی بحال ہوگی اور حکومت کو آمدن بھی آئیگی، حکومتی عدم توجہی کے باعث شہر کا حسن برباد ہو رہا ہے۔