اسلام آباد: (دنیا نیوز) وزیر خارجہ شاہ محمود قریشی نے کہا ہے کہ بھارت کا چہرہ دنیا میں بے نقاب جبکہ پاکستان کا امیج بہتر ہو رہا ہے۔ جس طرح پاکستان کے اقدامات کو سراہا گیا، اصولی طور پر پاکستان کو گرے لسٹ سے باہر آنا چاہیے۔
اسلام آباد میں پریس کانفرنس کرتے ہوئے ان کا کہنا تھا کہ فنانشل ایکشن ٹاسک فورس (ایف اے ٹی ایف) کے سامنے ہم نے اپنے اقدامات رکھے، سب نے ہماری تعریف کی لیکن بھارت نہیں چاہتا کہ پاکستان گرے لسٹ سے باہر آئے۔
وزیر خارجہ نے کہا کہ پاکستان کشمیر کے مسئلے کو ہر فورم پر اٹھائے گا۔ کشمیر کا مسئلہ حل طلب ہے، اس حوالے سے اقوام متحدہ کی قراردادیں ہیں۔ بھارت کا موقف یہ تھا کہ کشمیر ہمارا اندرونی مسئلہ ہے۔ تاہم اقوام متحدہ میں موجود قراردادوں نے ثابت کر دیا یہ اندرونی مسئلہ نہیں ہے۔ بھارت کے اندر ایک اختلافی مہم شروع ہو چکی ہے۔ بھارت کے ہر شہر میں اقلیت، دانشور طبقہ اور سب نمایاں شخصیات احتجاج کر رہی ہیں۔ میری اپیل ہے ہر پاکستانی کیلئے یہ مسئلہ بہت اہم ہے۔ ہم پر فرض ہے کہ ہم یکجہتی کا مظاہرہ کریں۔
مخدوم شاہ محمود قریشی نے کہا کہ پاکستان 2020ء میں نمایاں مقام پر آ چکا ہے۔ ہماری کوشش ہے کہ پاکستان کا امیج دن بدن بہتر ہوتا چلا جائے۔ برطانوی ٹریول ایڈوائزری میں بہتری مثبت پیشرفت ہے۔ دیگر ممالک بھی برطانیہ کی طرح اپنی ٹریول ایڈوئزری پر نظر ثانی کریں گے۔
ان کا کہنا تھا کہ ہماری حکومت میں ابھی تک کوئی سکینڈل سامنے نہیں آیا۔ کرپشن کو کنٹرول کرنا ہماری کوشش ہے۔ وزیراعظم عمران خان واضح کہہ چکے ہیں کہ کرپشن نے ملک کو نقصان پہنچایا ہے۔ لوگوں کی مشکلات کا ہمیں احساس ہے۔ ہم خود چاہتے ہیں مہنگائی میں کمی ہو۔
انہوں نے بتایا کہ زرعی شعبے میں کئی اقدامات اٹھائے جا رہے ہیں۔ امپورٹ کم ہو رہی ہے ایکسپورٹ بڑھ رہی ہے۔ پیسے کے اتار چڑھاؤ میں ایک ٹھہراؤ آیا ہے، روپیہ مستحکم ہوا ہے۔ مہنگائی کو کنٹرول کرنے کے لیے حکومت نے کئی اقدامات اٹھائے ہیں۔
ان کا کہنا تھا کہ میری اطلاع کے مطابق وزیراعظم نے ایف آئی اے کو آٹا بحران کی تحقیقات کی ذمہ داری دی ہے۔ جائز منافع کمانا ہر کاروباری کا حق ہے، مگر اس طرح کے اقدامات سے اجتناب کریں۔ آٹا عام شہری کی بنیادی ضرورت ہے۔ بحران اتنا نہیں ہے جتنا پیش کیا جا رہا ہے۔ کچھ مفاد پرست ٹولہ ذخیرہ اندوزی سے فائدہ اٹھانا چاہ رہا ہے۔ ہم نے مقابلہ کرنا ہے اور اصلاحات جاری رکھنی ہیں۔
ان کا کہنا تھا کہ وزیراعظم بہت سے شعبوں میں تبدیلی لانا چاہتے ہیں لیکن کچھ مافیا شعبوں کی اصلاحات میں رکاوٹ بن رہے ہیں۔ ہم نے کسی دباؤ میں نہیں آنا اور گورننس کو بہتر کرنے کے لئے کوشش کرنی ہے۔ ہمارے مخالفین نے تنقید کرنی ہے کیونکہ سیاست میں تنقید کی جاتی ہے۔ بہت جلد فاروڈ بلاک کی باتیں دم توڑ جائیں گی۔