لاہور: (دنیا نیوز) پنجاب اسمبلی میں ڈپٹی سپیکر دوست محمد مزاری کیساتھ پولیس کی بدتمیزی پر حکومت اور اپوزیشن نے متحد ہو کر احتجاج کیا۔ اجلاس میں تحریک استحقاق پیش کرتے ہوئے آئی جی کو فوری طلب کر لیا گیا۔
تفصیل کے مطابق ڈپٹی سپیکر کے خلاف پولیس کی زیادتی پر ایوان میں احتجاج ہوا۔ اس موقع پر سردار دوست مزاری نے تحریک استحقاق پیش کی۔ سپیکر پنجاب اسمبلی چودھری پرویز الہیٰ نے اس پر شدید ناپسندیدگی کا اظہار کرتے ہوئے کہا کہ ڈپٹی سپیکر کے خلاف واقعہ کی بھرپور مذمت کرتے ہیں۔ میں اس واقعہ پر افسوس کا اظہار کرتے ہوئے سردار دوست مزاری سے معذرت خواہ ہوں،
اس موقع پر وزیر قانون راجہ بشارت کا کہنا تھا کہ معزز ایوان کے وقار پر کمپرومائز نہیں کیا جا سکتا۔ سپیکر کے فیصلے پر عمل کریں گے۔ یہ واقعہ قابل افسوس ہے، اس کا ازالہ ہونا چاہیے۔
سپیکر پنجاب اسمبلی چودھری پرویز الہیٰ کا کہنا تھا کہ پولیس کے معاملے پر سخت ایکشن لینا پڑے گا۔ ہاؤس کا تقدس یہ ڈیمانڈ کرتا ہے، ایسے ہاؤس نہیں چل سکتا۔ ہم نے دیکھنا کہ عزت کو کیسے قائم رکھنا ہے۔
سپیکر نے کہا کہ پولیس معاملے پر کمیٹی بنا دی ہے۔ یہ ہاؤس اس وقت تک چلتا رہے گا، جب تک اس کا فیصلہ نہیں ہوتا، کوئی اور کارروائی نہیں چلے گی۔
ادھر ڈپٹی سپیکر سردار دوست مزاری کی جانب سے ایوان میں پیش کی گئی تحریک استحقاق کا متن سامنے آ گیا ہے جس میں کہا گیا ہے کہ 26 جنوری کو تین بجے وزیراعلیٰ سے ملنے جی آو آر ون گیا۔ گیٹ پر پہنچا تو پولیس نے روک دیا۔ میرے سٹاف کو سی ایم سیکریٹریٹ میں داخل نہیں ہونے دیا گیا تو میں نے سٹاف کی تلاشی اور گاڑی کی چیکنگ کی پیش کش کی۔
ڈپٹی سپیکر نے اپنی تحریک استحقاق میں کہا کہ سٹاف کو چیک کرکے میرے ساتھ جانے دیا جائے لیکن پولیس افسران نے اجازت دینے سے صاف انکار کر دیا۔ میں نے بتایا کہ میں ڈپٹی سپیکر ہوں لیکن پولیس کا رویہ تضحیک آمیز تھا۔ مجھے پولیس کی بدتمیزی کے باعث واپس جانا پڑا۔ اگر پولیس کا رویہ ڈپٹی سپیکر کے ساتھ ایسا ہے تو عوام کے ساتھ کیسا ہوگا؟