لاہور: (دنیا نیوز) میزبان 'دنیا کامران خان کے ساتھ ' کا کہنا ہے کہ مسلم لیگ ن کے صدر، اپوزیشن لیڈر شہباز شریف نے بالآخر چھ ماہ بعد اپنا عہد پورا کر دیا، انہوں نے وعدہ کیا تھا کہ وہ برطانوی اخبار ڈیلی میل اور اس کے صحافی ڈیوڈ روز کے خلاف مقدمہ کریں گے جس نے مبینہ طور پر ان کی کردار کشی کی تھی اور ان پر کرپشن کا الزام لگایا تھا۔
شہباز شریف نے لندن ہائیکورٹ میں ہتک عزت کا مقدمہ دائر کر دیا۔ عدالت نے اخبار اور صحافی ڈیوڈ روز کو نوٹس بھی جاری کر دیئے ہیں، یہ بہت اہم معاملہ تھا، شہباز شریف کی سیاسی بقا اور ان کا مستقبل داؤ پر لگ گیا تھا جب اخبار ڈیلی میل نے پچھلے سال 14 جولائی کو ایک خبر شائع کی تھی جس میں الزام لگایا گیا تھاکہ برطانیہ نے 2005 کے بعد پنجاب کے زلزلہ زدگان کے لئے 50 کروڑ پاؤنڈ بطور امداد بھیجے تھے جس میں شہباز شریف نے 10 لاکھ پاؤنڈ اپنے داماد علی عمران کو دیئے تھے۔ انہوں نے یہ رقم برطانیہ میں شریف خاندان کے اکائونٹ میں منتقل کر کے منی لانڈرنگ کی تھی یعنی زلزلہ زدگان کی مدد کے لئے برطانوی رقم کو شہباز شریف نے خورد برد کیا تھا۔ یہ انتہائی سنگین الزام تھا۔ شہباز شریف نے اپنے وکلا کے ساتھ الزامات کا بھرپور دفاع کیا۔ انہوں نے الزام لگایا کہ میرے خلاف من گھڑت خبر وزیر اعظم عمران خان کے ایما پر چھاپی گئی ہے، شہباز شریف کا کہنا تھا ڈیلی میل کی طرف سے معقول جواب نہ ملنے پر عدالت سے رجوع کیا ہے۔
اس حوالے سے لندن سے برطانوی قوانین کے ماہر بیرسٹر معین خان نے پروگرام میں گفتگو کرتے ہوئے کہا ہمارے قومی مفاد کے حوالے سے اس کیس کی بہت زیادہ اہمیت ہے کیونکہ اس کیس میں شہباز شریف پر الزام ہے کہ انہوں نے برطانیہ سے امداد کے لئے آنے والی رقم کو چوری کیا۔ قانونی طریق کار کے مطابق ڈیلی میل اور ڈیوڈ روز 28 دن کے اندر اپنا جواب پیش کریں گے اگر وہ جواب فائل نہیں کرتے تو عدالت یکطرفہ فیصلہ بھی دے سکتی ہے، 28 دن کے بعد فریقین دستاویزات جمع کرائیں گے۔ برطانوی نظام کے تحت فریقین سیٹلمنٹ بھی کرسکتے ہیں اگر ایسا نہ ہو تو پھر ٹرائل شروع ہوتا ہے اور حتمی فیصلہ آنے میں ایک سے دو سال کا عرصہ لگ سکتا ہے۔ انہوں نے کہا برطانوی قانون کے مطابق ثبوت فراہم کرنا ڈیوڈ روز کا کام ہے۔