لاہور: (دنیا نیوز) اتحادی ق لیگ سے حکومت یا رابطہ کمیٹی نے تاحال کوئی رابطہ نہیں کیا، مسلم لیگ ق نے رواں ہفتے اجلاس بلانے کا فیصلہ کرلیا، جس میں صورتحال کا جائزہ لیا جائے گا۔
ادھر مسلم لیگ ق اور حکومت کے درمیان تحریری معاہدے میں طے ہونے والے نکات سامنے آگئے۔ چار نکاتی معاہدے میں پاور شیئرنگ کے اصول طے کیے گئے تھے۔ وفاق میں 2 اور پنجاب میں میں بھی 2 وزارتیں ملنا تھیں جس پرحکومت عمل نہ کرسکی۔
پاور شیئرنگ کے تحت ضلعی سطح اور مختلف حکومتی اداروں میں مسلم لیگ ق کے رہنماوں کو نمائندگی ملنا تھی۔ ڈے ٹو ڈے افیئرز میں بھی تحریک انصاف اور مسلم لیگ ق کے درمیان مشاورت کا معاہدہ ہوا۔ پالیسی میکنگ میں بھی حکومت نے معاہدے میں مسلم لیگ ق کو شریک کرنے کا معاہدہ کیا تھا۔ ترقیاتی فنڈز اور عوامی مسائل کے حل کے لئے مسلم لیگ ق کے ارکان کو با اختیار بنانا بھی معاہدے کا حصہ تھا۔
کامل علی آغا کا کہنا تھا فیصلہ کیا ہے اتحادی امور طے پانے تک مسلم لیگ ق کی قیادت ہر چار پانچ روز بعد اجلاس کرے گی، ہم حکومت پر واضح کرچکے ہیں کہ ہمیں مرکز میں دوسری وزارت نہیں چاہیے، مونس الہی کی وزارت کے معاملے پر منفی پراپیگنڈہ کیا گیا، پارٹی میں اختلاف پیدا کرنے کی بھی کوشش کی گئی، پنجاب میں بھی جو وزارتیں ملی ہیں ان میں کوئی اختیار نہیں، ہر تین ماہ بعد پنجاب کی وزارتوں میں سیکرٹری تبدیل کر دیا جاتا ہے۔