لاہور: (دنیا نیوز) پنجاب ایجوکیشن فاؤنڈیشن میں بڑے پیمانے پر گھپلوں کا سکینڈل سامنے آگیا۔ سکولز اور این جی اوز کی سرکاری افسران کی مبینہ ملی بھگت سے سرکاری خزانے کو ایک ارب روپے س زائد کا ٹیکہ لگایا گیا۔
دنیا نیوز کے مطابق پنجاب ایجوکیشن فاؤنڈیشن کے تحت 2 لاکھ 87 ہزار سے زائد بچے سکولوں سے غائب ہیں۔ جبکہ سرکاری ریکارڈ جعلی بچوں کو ظاہر کر نے کے بعدسالانہ ایک ارب دس کروڑ روپے سےزائد کے فنڈز ہڑپ کیے گیے۔
سرکاری رپورٹ کے مطابق 2لاکھ چار ہزار بچہ سات روز سے ہی غائب پایا گیا جبکہ 83 ہزار 454 بچے ایک دن بھی سکول نہیں آیا ہے۔
ذرائع کے مطابق دو لاکھ سے زائد بچے ایسے ہیں جن کا جعلی ریکارڈ تیار کر کے سرکاری خزانے سے ماہانہ فی بچہ کے حساب سے 550 روپے تقریبا دو سال سے ہی دئیے جا رہے ہیں اور یہ بھی تحقیقات میں بات سامنے آئی ہے کہ ماہانہ 15کروڑ 80لاکھ جبکہ سالانہ تقریبا ایک ارب 89کروڑ روپے کا سرکاری خزانے کو ٹیکہ لگ رہا ہے۔
اس حوالے سے سرکاری رپورٹ پر ایم ڈی پنجاب ایجوکیشن فاؤنڈیشن کی جانب سے سابق ایم ڈی کرنل (ر)عمران یعقوب جو کہ اس وقت ڈپٹی ایم ڈی کے طورپر کام کر رہے ہیں ان کے ساتھ ساتھ ڈائریکٹر کرنل ریٹائرڈاطہر رئوف اور ڈپٹی ایم ڈی فنانس زبیدالسلام کو شوکاز نوٹس جاری کرتے ہوئے ان سے جواب بھی مانگ لیا ہے۔
دوسری جانب یہی افسران سمیت چیئرمین پنجاب ایجوکیشن فائونڈیشن واسق قیوم عباسی، سیکرٹری سکولز پنجاب مراد راس کے علم میں ہونے کے باوجود معاملات پر خاموشی اختیار کئے رکھے ہیں اور اس معاملے کو دبانے کے لئے ہر ممکن کوششیں کی جارہی ہیں۔
ایم ڈی پنجاب ایجوکیشن فائونڈیشن شمیم آصف کا کہنا ہے کہ معاملہ ان کے علم میں ہے، تحقیقات کی جارہی ہیں،، متعلقہ افسران سے جوابات مانگ لئے ہیں۔