لاہور: (دنیا نیوز) سینئر تجزیہ کار ایاز امیر نے کہا ہے کہ اس سے پہلے دیکھ لیا جائے کہ پیغام دینے والا کون ہے ؟ اسی گیلپ نے کہا تھا کہ دو پارٹیاں ہی مد مقابل رہیں گی تیسری کی کوئی گنجائش نہیں۔ گیلپ کو شروع کرنے والے کا تعلق جماعت اسلامی سے رہا ہے۔ ایسے سرویز کو سینے سے نہیں لگانا چاہئے۔
پروگرام تھنک ٹینک کی میزبان سیدہ عائشہ ناز سے گفتگو کرتے ہوئے انہوں نے کہا کہ آئی ایم ایف کا پروگرام جس ملک نے بھی لیا اس کے عوام خوش نہیں ہوئے۔ عوام کو تکلیف برداشت کرنا پڑی، پاکستان جیسے معاشروں میں سیاستدانوں کو زیادہ سنجیدہ نہیں لینا چاہئے، ن لیگ اور پیپلز پارٹی کی نالائقی کی وجہ مولانا فضل الرحمن کو زیادہ سپیس مل رہی ہے، حکومت کو کسی چیز کا خطرہ نہیں، حکومت اپنی جگہ موجود ہے، مذہبی جماعتوں کے کہنے پر عوام سڑکوں پر نہیں آئیں گے۔
روزنامہ دنیا کے ایگزیکٹو گروپ ایڈیٹر سلمان غنی نے کہا کہ اب تک جو سروے آئے ہیں گیلپ کے ہی ہیں، گیلپ کی بات نہ بھی مانی جائے لیکن ادارہ شماریات کے اعداد و شمار ہمارے سامنے ہیں، عمران خان خود کہتے رہے ہیں پٹرول وغیرہ کی قیمتیں جب بڑھتی ہیں تو سمجھیں حکمران چور ہیں، حکومت کے پاس مینڈیٹ عوام کو ریلیف دینے کا تھا، حکومت اس مینڈیٹ کی امیدوں پر پورا نہیں اتر پار ہی ہے، معاشی محاذ پر حکومت ناکام ہوئی ہے، اگر آئی ایم ایف کے پاس نہ جانے کا اعلان کیا گیا تھا تو حکومت کو اس کا متبادل دینا تھا، حکومت نے کہا تھا کہ باہر سے سرمایہ کار آئیں گے لیکن ہوا یہ کہ یہاں کے سرمایہ کار بھی باہر چلے گئے، صنعتی یونٹس بند ہوگئے۔ 20 لاکھ سے زائد لوگ بیروزگار ہوگئے ہیں، بجلی چوروں کی رپورٹ لانے کی بات کی گئی تھی اب تک نہیں آئی، حکومت کے نوٹس لینے پر چیزوں کی قیمتوں میں ٹھہرائو ضرور آیا ہے لیکن کب تک یہ چلے گا ؟۔
ماہر سیاسیات ڈاکٹر حسن عسکری نے کہا کہ سرویز پر نہیں جانا چاہئے، یہ حق میں آجائیں تو بغلیں نہیں بجانی چاہئیں، مخالفت میں آجائے تو پریشان بھی نہ ہوں، ان کو پڑھیں اور چھوڑ دیں، اصل بات یہ ہے کہ عوام کارکردگی سے کتنے مطمئن ہیں، یہ باتیں سرویز کے بغیر بھی مل جاتی ہیں، حکومت کو گورننس کو بہتر کرنے کی ضرورت ہے، اپوزیشن میں رہ کر تنقید کرنا بڑا آسان ہوتا ہے، اس وقت پاکستان پر 2 معاشی دباؤ ہیں ایک معاشی دباؤ آئی ایم ایف کی وجہ سے ہے اور دوسرا ایف اے ٹی ایف، کرپشن کو کنٹرول کیا جائے، ٹیکس وصولی بہتر کی جائے تو ہم مشکل سے نکل آئیں گے، ابھی معاشی مشکلات رہیں گی۔
اسلام آباد سے دنیا نیوز کے بیورو چیف خاور گھمن نے کہا کہ یہ سروے کسی بڑے اخبار میں نہیں آیا، ویب سائٹ پر موجود نہیں، یہ سروے خاص مواقع پر کیے جاتے ہیں، اگر زمینی حقائق کو دیکھا جائے تو عوام کی مشکلات بڑھی ہیں، 18 ماہ کی کارکردگی دیکھی جائے تو حکومت پر بہت سارے سوالات ہیں، چیئرمین ایف بی آر چھٹی پر ہیں، نئے چیئرمین نہیں لگائے جاسکے، سروے میں سوالات کی تشکیل بھی اہم ہوتی ہے، میرے خیال میں ایسے سرویز پر زیادہ یقین نہیں کرنا چاہئے، چینی اور آٹے کے بحران پر حکومتی رپورٹ کا انتظار ہے۔