اسلام آباد: (دنیا نیوز) مودی سرکار نے مقبوضہ کشمیر کے عوام کو آباو اجداد کی زمینوں سے بید خل کرنے کے منصوبے پر تیزی عمل شروع کر دیا، کشمیری عوام کی 6 ہزار ایکٹر اراضی پر قبضہ کرلیا گیا۔ جنت نظیر وادی کی یہ راضی ہندو سرمایہ کاروں کو ایک روپیہ کنال کے حساب سے دی جا رہی ہے۔
ذرائع کے مطابق بینکوں کی جانب سے بھی کشمیری تاجروں کی 2 ہزار جائیدادیں زبردستی قبضے میں لینے کا عمل یکم مارچ سے جاری ہے۔ یہ زمین مقبوضہ وادی کے 18 شہروں میں قبضے میں لی گئی ہے جبکہ گزشتہ 70 سالوں میں مقبوضہ کشمیر کی 42 ہزار کنال اراضی مسلمانوں سے چھین کر صنعتکاروں کو دی جا چکی ہے۔
مقبوضہ کشمیر کے نائب گورنر جی سی مرمو کے مطابق صنعتی اور آئی ٹی پارکس بنانے کے لیے یہ زمینیں ہندو سرمایہ داروں کو دی جائیں گی۔ واضح رہے کہ کشمیر کی زمینی حیثیت میں تبدیلی بین الاقوامی قوانین اور اقوام متحدہ کی قرادادوں کی کھلم کھلا خلاف ورزی ہے۔ مودی سرکار نے اس گھناونے منصوبے پر عمل کرنے کے لیے آرٹیکل 370 اور 35 اے ختم کر کے کشمیر کی خصوصی حیثیت تبدیل کی جسے کشمیری عوام نے یکسر مستر د کر دیا۔