لاہور: (دنیا نیوز) مسلم لیگ ن اور ایم کیو ایم میں رابطے کے حوالے سے معروف تجزیہ کار ایاز امیر نے کہا ہے کہ یہ پرانی روش ہے لیکن یہ ایک لا حاصل سی چیز ہے، اس کی کوئی خاص اہمیت نہیں۔
پروگرام تھنک ٹینک میں میزبان عائشہ ناز سے گفتگو کرتے ہوئے انھوں نے کہا کہ اصل چیز یہ ہے کہ شریف برادران واپس آئیں، سارے سمجھدار لوگ لندن بیٹھے ہیں، پورا ٹبر وہاں بیٹھا ہے، ایک مریم بی بی بطور زر ضمانت یہاں ہیں۔
سیاسی تجزیہ کار، روزنامہ دنیا کے ایگزیکٹو گروپ ایڈیٹر سلمان غنی نے کہا کہ یہ سیاسی ضرورتوں کا شو ہے، ن لیگ نے سیاسی سرگرمی شروع کی ہ ے،یہ ان کا حق ہے، سیاسی جماعتوں اور خاص طور پر اپوزیشن کو اپنی سیاست کو عوام کے مسائل کے ساتھ وابستہ کرنا چاہیے۔
ممتاز تجزیہ کار ڈاکٹر حسن عسکری نے کہا کہ ایم کیو ایم سے ن لیگ کے رہنماؤں کی ملاقات کی وجہ یہ ہے کہ پارٹی کی اصل قیادت لندن میں بیٹھی ہے اور یہاں پر ایک تاثر یہ تھا کہ ن لیگ خاموش ہو گئی ہے، ن لیگ کے دو بڑے لیڈروں کو اب ضمانت پر رہائی ملی ہے، وہ ایکٹوازم دکھا رہے ہیں، رہنما یہ جاننے کے لئے گئے کہ کیا ایم کیو ایم اور حکومت کی شراکت کمزور ہونے کا امکان ہے یا نہیں۔
تجزیہ کار، اسلام آباد سے دنیا نیوز کے بیورو چیف خاور گھمن نے کہا کہ شاہد خاقان عباسی نے کہا ہے کہ اقتدار کی تقسیم کے حوالے سے ایک نیا فارمولہ بننا چاہئے، مجھے ان کی اس بات سے حیرانی ہوئی ہے، ہمارے ملک کی بدقسمتی ہے کہ جب کوئی جماعت اقتدار سے ہٹ کر اپوزیشن میں چلی جاتی ہے تو اسے آئین میں تمام خرابیاں نظر آنے لگتی ہیں، اس وقت ن لیگ کے پاس اور آپشن نہیں ہے، ن لیگ کے رہنماؤں کی جانب سے کراچی کا انتخاب کرنا ناقابل فہم ہے، ان کا اصل سٹیک لاہور اور پنجاب ہے ، انھیں چاہئے تھا کہ لاہور یا پنجاب کے کسی دوسرے شہر میں بڑا جلسہ کر کے قوت کا اظہار کرتے۔