اسلام آباد: (دنیا نیوز) اسلام آباد ہائیکورٹ نے روشن سندھ پروگرام میں مبینہ کرپشن کی نیب انکوائری میں سابق وزیر بلدیات سندھ شرجیل میمن کی عبوری ضمانت کی توثیق کرتے ہوئے نیب کو ملزم کی گرفتاری سے روک دیا ہے۔
اسلام آباد ہائیکورٹ کے چیف جسٹس اطہر من اللہ کی سربراہی میں دو رکنی ڈویژن بنچ کے روبرو ڈپٹی پراسیکیوٹر جنرل نیب سردار مظفر عباسی نے کہا کہ 26 جنوری 2016ء کو نیب کراچی میں انکوائری شروع ہوئی، 4 فروری 2019ء کو فریش انکوائری آرڈر ہوئی۔ انہوں نے کہا کہ ریکارڈ کے لیے لیٹر لکھا گیا لیکن شرجیل میمن نے سوالنامے کے جواب کے ساتھ مطلوبہ ریکارڈ نہیں لگایا۔
چیف جسٹس نے ریمارکس دیے کہ کیا 3 سال سے ایک معاملے کی انکوائری چل رہی ہے؟ اس طرح کرپشن کیسے ختم ہوگی؟ تفتیشی افسر نے شرجیل میمن اور ان کی فیملی کے اثاثوں کا ایف بی آر سے ریکارڈ ہی نہیں لیا؟ یہ تفتیش کا کون سا طریقہ ہے؟ ابھی تک آپ کے کتنے کیسز میں مجرموں کو سزا ملی ہے؟ آپ گرفتاری کے بجائے ملزمان کو سزا دلوانے پر توجہ دیں۔
عدالت نے شرجیل میمن کی جانب سے پہلے سے جمع کرائے گئے 10 لاکھ روپے کے ضمانتی مچلکوں کے عوض عبوری ضمانت کنفرم کر دی۔