لاہور: (دنیا نیوز) لاہور ہائیکورٹ نے ن لیگی رہنما رانا ثناءاللہ کی نیب تحقیقات کے خلاف درخواست پر نیب کو ہراساں کرنے سے روکتے ہوئے جواب طلب کر لیا، سماعت 25 مارچ تک ملتوی کر دی گئی.
لاہور ہائیکورٹ کے جسٹس علی باقر نجفی کی سربراہی میں دو رکنی بنچ نے رانا ثناء اللہ کی درخواست پر سماعت کی، رانا ثناء اللہ کے وکیل نے موقف اختیار کیا کہ یکم جولائی کو اے این ایف نے رانا ثنا کو گرفتار کیا، الزام لگایا گیا کہ انہوں نے منشیات سے اثاثے بنائے تاہم عدالت نے 23 دسمبر کو رانا ثناء اللہ کو منشیات کیس میں ضمانت دی۔ رانا ثناء اللہ کو رہائی کے بعد گھر پہنچتے ہی نیب کی جانب سے نوٹس بھیج دیا گیا جس میں آمدن سے زائد اثاثوں کے کیس میں طلب کیا۔
اے این ایف کے وکیل امجد پرویز نے عدالت کو آگاہ کیا کہ رانا ثناء اللہ سے اے این ایف بھی انہی اثاثوں کی تحقیق کر رہا ہے جن سے متعلق نیب کرنا چا رہا ہے۔ عدالت میں اثاثوں کی چھان بین کا معاملہ چل رہا ہے۔ نیب وکیل فیصل بخاری کا کہنا تھا کہ نیب رانا ثناء اللہ کی رہائی سے پہلے ہی ان کے اثاثوں کی تحقیقات کر رہا ہے۔
رانا ثنا کے وکیل نے عدالت سے استدعا کی کہ نیب کو ہراساں کرنے سے روکا جائے، رانا ثناء کو گرفتار کیا جا سکتا ہے۔ عدالت نے ریمارکس دیئے کہ اگر رانا ثناء اللہ کو گرفتاری کا خدشہ ہے تو وہ ضمانت قبل از گرفتاری دائر کر سکتے ہیں۔ بظاہر نیب اپنے اختیارات استعمال کر کے تحقیقات کر رہا ہے تو اس میں غلط کیا ہے۔ عدالت نے رانا ثناء اللہ کی درخواست پر نیب کو ہراساں کرنے سے روکتے ہوئے نوٹس جاری کر دیا۔