لاہور: (دنیا نیوز) اس وقت سندھ کرونا وائرس سے سب سے زیادہ متاثر ہے جہاں 208 کیس رپورٹ ہوئے۔ پنجاب میں 28، بلوچستان میں 16، گلگت بلتستان میں 13 اور خیبر پختونخوا میں 19 افراد اس موذی مرض میں مبتلا ہیں۔
سندھ میں کرونا وائرس دہشت پھیلانے لگا ہے۔ تمام تر حفاظتی اقدامات کے باوجود مریضوں کی تعداد بڑھنے لگی ہے۔ ایک ہی دن میں چھتیس کیسز رپورٹ کیے گئے۔ تفتان سے سکھرآنےوالے مزید سترہ زائرین میں وائرس کی تصدیق کی گئی جبکہ انیس مریض کراچی سے رپورٹ کیے گئے۔ صوبے بھر میں مریضوں کی تعداد دوسو آٹھ تک پہنچ گئی ہے۔
صورتحال کے پیش نظر کمشنر کراچی نے وفاق سے ایکسپو سینٹر میں آئسولیشن سینٹر اور فیلڈ ہسپتال بنانے کی درخواست کردی جس پر وفاقی حکومت نے رضامندی کا اظہار کیا۔ ایس آئی یو ٹی میں بھی کرونا وائرس کے ٹیسٹ کٹس فراہم کرتے ہوئے آئسولیشن سینٹر بھی قائم کر دیا گیا ہے۔
کرونا ٹاسک فورس اجلاس میں وزیراعلیٰ سندھ کو بتایا گیا کہ الیکٹرونکس مارکیٹ اور کچھ ریسٹورنٹس نے حکومتی اقدامات کی خلاف ورزی کی جس پر ڈیڑھ سو لوگوں کو گرفتار کیا گیا۔ وزیراعلیٰ سندھ نے پولیس پر برہمی کا اظہار کیا اور کہا کہ ریسٹورنٹس میں بیٹھ کر کھانے پر پابندی لگائی، کھانا منگوانے پر کوئی پابندی نہیں ہے۔
بریفنگ میں یہ بھی بتایا گیا کہ ایران سے چوالیس زائرین غیرقانونی طور پر تربت آئے ہیں۔ وزیراعلیٰ سندھ نے ڈپٹی کمشنرقمبر شہداد کوٹ کو مسافروں کو سکھر بھیجنے کی ہدایت کی۔
محکمہ زکوٰۃ سندھ کی جانب سے بھی کرونا وائرس کے تناظر میں بڑا اقدام اٹھایا گیا۔ نجی اور سرکاری ہسپتالوں کو قبل ازوقت زکوٰۃ فنڈز جاری کر دیے گئے ہیں۔ زکوٰۃ فنڈز سے ہسپتالوں کی ہیلتھ کمیٹیوں کو سال 2019-20ء کی دوسری قسط جاری کی گئی جس سے مستحق لوگوں کا فوری علاج ممکن ہو سکے گا۔
دوسری جانب گلگت بلتستان حکومت نے اپنا بیان واپس لیتے ہوئے کہا ہے کہ 90 سالہ مریض کی موت کرونا وائرس کی وجہ سے نہیں بلکہ نمونیا کی وجہ سے ہوئی ہے۔ اس سے قبل سیکریٹری صحت گلگت بلتستان راشد احمد نے کہا تھا کہ کرونا وائرس سے ایک معمر شخص جاں بحق ہوا ہے۔