تہران/ واشنگٹن: (دنیا نیوز) امریکا نے ایسے وقت میں ایران پر مزید معاشی پابندیاں عائد کر دی ہیں جب اسے کرونا وائرس کی وبا نے بری طرح جکڑا ہوا ہے۔
امریکی وزیر خارجہ مائیک پومپیو کا کہنا تھا کہ ایران پر مزید دباؤ کی پالیسی جاری رہے گی۔ امریکا نے ایران کی مدد کرنے والی 9 چینی اور ساؤتھ افریقن کمپنیز پر پابندیاں عائد کر دی ہیں جبکہ پیٹرو کیمیکلز کی تجارت کرنے پر 3 ایرانی حکام پر بھی پابندیاں لگانے کا اعلان کر دیا گیا ہے۔ اس سے قبل ایرانی صدر کا کہنا تھا کہ کرونا کی وبا سے مقابلے میں ملک کے معاشی وسائل تقریباً ختم ہو چکے ہیں۔
خیال رہے کہ ایران کرونا وائرس سے متاثرہ ممالک میں سرفہرست ہے۔ عالمی برادری کی جانب سے تعاون میں کمی اور متنازع داخلی اقدامات کی وجہ سے ایران ایک بہت بڑی تباہی سے دوچار ہو سکتا ہے۔
جرمن نشریاتی ادارے ڈوئچے ویلے نے سرکاری اعدادوشمار کا حوالہ دیتے ہوئے کہا ہے کہ اب تک 16 ہزار افراد میں کرونا وائرس کی تصدیق ہو چکی ہے۔ حکام کے مطابق کووڈ 19 نامی اس بیماری سے اب تک 988 سے زائد افراد موت کے منہ میں جا چکے ہیں۔
اس طرح ایران اب کورونا وائرس کے سبب انسانی ہلاکتوں کے اعتبار سے پوری دنیا میں تیسرے نمبر پر ہے۔ تاہم ہلاک ہونے والوں اور متاثرہ افراد کی اصل تعداد اس سے کہیں زیادہ ہو سکتی ہے۔ عالمی ادارہ صحت کے مطابق یہ تعداد اس سے پانچ گنا زیادہ بھی ہو سکتی ہے۔
ادھر ایران نے گزشتہ 50 سالوں میں پہلی مرتبہ آئی ایم ایف سے قرضے کی درخواست کی ہے۔ ایران نے ہنگامی حالات سے نمٹنے کے لیے آئی ایم ایف سے پانچ ارب ڈالر مانگے ہیں۔
اگر تہران کو یہ رقم مل بھی جاتی ہے، تو اس کے باوجود حکومت کے لیے اشیا کی خریداری کوئی آسان کام نہیں ہوگا کیونکہ امریکا کی طرف سے عائد کردہ پابندیوں کے باعث ایران کے لیے بین الاقوامی سطح پر مالیاتی لین دین اور ادویات سمیت اشیا اور سازوسامان کی درآمد آسان نہیں ہے۔