ایران کی صورتحال تشویشناک ہے: شاہ محمود کا جرمن وزیر خارجہ سے ٹیلیفونک رابطہ

Last Updated On 21 March,2020 04:36 pm

اسلام آباد: (دنیا نیوز) وزیر خارجہ مخدوم شاہ محمود قریشی کا جرمن ہم منصب ہیکو ماس سے ٹیلیفونک رابطہ ہوا ہے، وزیر خارجہ نے کرونا وائرس کے باعث جرمنی میں ہونے والے کثیر جانی و مالی نقصان پر اظہار تعزیت کیا اور اپنے جرمن ہم منصب کو کرونا وبا سے نمٹنے کیلئے پاکستانی اقدامات سے آگاہ کیا۔

شاہ محمود قریشی کا کہنا تھا کہ کرونا وبا اس وقت پوری دنیا کیلئے بہت بڑا چیلنج بن چکی ہے، اس چیلنج سے نبرد آزما ہونے کیلئے اقوام عالم کو مشترکہ کاوشیں بروئے کار لانا ہوںگی۔

ٹیلیفونک گفتگو کے دوران وزیرخارجہ نے جرمن ہم منصب کو عالمی وباء کے تناظر میں مقبوضہ کشمیر کی صورتحال سے آگاہ کیا اور کہا کہ مقبوضہ کشمیرمیں 8 ماہ سےکرفیو، انسانی حقوق کی خلاف ورزیاں جاری ہیں، مقبوضہ کشمیر میں صورتحال انتہائی تشویش ناک ہے۔ بھارت کی جانب سے مسلسل کرفیو کےباعث،غذا اورادویات کی شدید قلت پیداہوچکی ہے،

شاہ محمود قریشی کا مزید کہنا تھا کہ کرونا وائرس پر قابو پانے کے لیے ہم اپنے محدود ذرائع کے ساتھ اس وبا کے پھیلاؤ کو روکنے کیلئے جدوجہد کر رہے ہیں، اس وقت مہلک بیماری پوری انسانیت کیلئے ایک چیلنج بن چکی ہے۔

ان کا مزید کہنا تھا کہ ایران کی تشویشناک صورتحال کے پیش نظر عالمی پابندیاں اٹھائی جانی چاہئیں، ایران سے عالمی پابندیاں ختم کی جائیں تا کہ وہ اپنے وسائل سے آفت کا مقابلہ کرسکی۔

وزیر خارجہ کا مزید کہنا تھا کہ عالمی تناظرمیں پاکستان جیسے ترقی پذیرممالک کو قرض ادائیگی میں ریلیف فراہم کیا جائے۔

اس موقع پر جرمن وزیر خارجہ کا کہنا تھا کہ جرمنی میں 20 ہزارسے زائد افراد کرونا سے متاثر ہوئے ہیں، 68 اموات ہو چکی ہیں، ہمیں ایران کی صورت حال پر تشویش ہے۔

ہیکو ماس کا مزید کہنا تھا کہ جی سیون وزرائے خارجہ کانفرنس میں ایران پرعائد پابندیوں کے خاتمے کا معاملہ اٹھائیں گے، کانفرنس میں ترقی پذیر ممالک کے قرض ادائیگی میں ریلیف کا معاملہ اٹھائیں گے۔ دونوں وزرائے خارجہ نے اس صورت حال پر مشاورتی سلسلہ جاری رکھنے کا فیصلہ کیا ہے۔

واضح رہے کہ وزیراعظم عمران خان کا کہنا تھا کہ میں عالمی برادری پر زور دوں گا کہ وہ ایران پر عائد پابندیاں ختم کرے۔ یہ بہت ناانصافی ہے کہ ایک طرف تہران اتنی بڑی وبا کا سامنا کررہا ہے اور دوسری طرف انہیں بین الاقوامی پابندیوں کا سامنا ہے۔

یاد رہے کہ ایران کے صدر حسن روحانی نے گزشتہ ہفتے وزیر اعظم عمران خان سمیت دنیا بھر میں اپنے ہم منصبوں کو خطوط لکھے تھے جن میں انہیں یہ بتایا تھا کہ امریکی پابندیوں سے کورونا وائرس کے خلاف ان کے ملک کی لڑائی کس طرح متاثر ہورہی ہے۔

اپنے خط میں حسن روحانی نے دیگر ممالک پر زور دیا تھا کہ وہ ان کے ملک کے خلاف امریکی پابندیوں کا مشاہدہ بند کریں۔

وزیر خارجہ جواد ظریف نے بھی اقوام متحدہ کے سیکریٹری جنرل انتونیو گوتریس کو خط لکھ کر مطالبہ کیا تھا کہ امریکی پابندیاں ختم کی جائیں۔

علاوہ ازیں پاکستان میں ایران کے سفیر سید محمد علی حسینی نے بھی قومی اسمبلی میں قائد حزب اختلاف شہباز شریف کو ایک خط لکھا جس میں ان سے اپیل کی گئی کہ وہ پابندیوں کو ختم کرنے کے لیے دباؤ بڑھانے میں مدد کریں۔
 

Advertisement