اسلام آباد: (دنیا نیوز) ریلیف پیکیج کی رقم کم ہے، اس میں اضافہ ہونا چاہیے اور صنعتی شعبے کو بھی سہارا ملنا چاہیے۔ ان خیالات کا اظہار سابق سیکرٹری ڈاکٹر وقار مسعود نے پروگرام 'دنیا کامران خان کے ساتھ' میں میزبان کامران خان سے گفتگو کرتے ہوئے کیا۔
ڈاکٹر وقار مسعود نے کہا کہ حکومت ایک ہفتہ پہلے پیکیج کا اعلان کرتی تو بہتر ہوتا، حکومت کو گرتے ہوؤں کو سنبھالنا چاہیے، غریبوں کے ساتھ ان بڑے تاجروں، صنعتکاروں کا بھی خیال رکھنا ہوگا، اگر یہ گرے تو اٹھ نہیں پائیں گے۔ امریکا کی 20 ٹریلین ڈالرز کی معیشت ہے اور اس نے 2 ٹریلین کا پیکیج دیا ہے۔ انہوں نے 10 فیصد رکھا ہے، ہماری معیشت 45 ٹریلین روپے کی ہے اور سوا کھرب کا پیکیج آیا ہے جو ناکافی ہے، ہماری معیشت جہاں اب کھڑی ہے، یہ 2001 اور 2008 میں بھی یہاں کھڑی تھی، اس وقت حکومت نے سپورٹ کیا اور معیشت اپنے پیروں پر کھڑی ہوگئی۔ اب بھی حکومت کو 200 سے 300 ارب روپے کا فنڈ بنانا چاہئے تاکہ لوگوں میں کھڑے ہونے کی ہمت پیدا ہو۔ تیل کی قیمتوں کو حکومت نے صحیح طور پر کم نہیں کیا، قیمت میں 30 روپے لٹر کمی کی گنجائش تھی۔
چیئرمین پاکستان سٹاک ایکسچینج سلیمان مہدی نے کہا شرح سود میں کمی اچھی بات ہے، اس وقت لوگوں کو اعتماد نہیں، بھروسہ نہیں، مستقبل کا منظر شفاف نہیں، سٹاک ایکسچینج میں لوگوں کا اعتماد بحال نہیں ہوگا۔ سی ای او انسٹیٹیوٹ آف مائنڈ سائنس ڈاکٹر معیز حسین نے کہا ہمارا ذہن، ہمارے جسم کو کنٹرول کرتا ہے، جب ذہن میں کوئی وسوسہ یا وہم پایا جاتا ہے تو یہ ہمارے پورے جسم کو متاثر کرتا ہے، مضبوط قوت مدافعت کیلئے ذہنی سکون کی ضرورت ہے اگر ذہنی سکون نہیں ہوگا تو قوت مدافعت بھی کمزور ہوگی، سوشل میڈیا اور ٹی وی پر مثبت سوچ کے پروگرام کرنے کی ضرورت ہے، لاک ڈاؤن میں سختی کرنے کی ضرورت ہے، لاک ڈائون کریں تو تربیت یافتہ لوگوں کے ساتھ کریں، اگر کرفیو لگا تو ملک سول نافرمانی کی طرف چلا جائے گا اس سے جتنا بچ سکتے ہیں بچ جائیں۔