اسلام آباد: (دنیا نیوز) چیئرمین اسلامی نظریاتی کونسل کا کہنا ہے کہ کورونا مرض سے وفات پانے والی میت کو ممکنہ طریقے سے احتیاطی تدابیر کے ساتھ غسل دینے کا اہتمام کیا جائے۔ ان کے لیے ہلاک کا لفظ استعمال نہ کیا جائے، شہید یا جاں بحق کے الفاظ بہتر ہیں۔ ایسی میت کی نماز جنازہ ادا کی جائے اور جنازہ وتدفین میں قریبی رشتہ داروں کو شرکت کی اجازت دی جائے۔
اسلامی نظریاتی کونسل کے ہنگامی اجلاس کے بعد میڈیا سے گفتگو کرتے ہوئے چیئرمین کونسل قبلہ ایاز کا کہنا تھا کہ اجتماعی عبادات کے بارے میں حکومتِ وقت جو اقدامات کر رہی ہے، کونسل اس کی تائید کرتی ہے۔ انسانی جان کی حرمت مقاصدِ شریعت میں اہم حیثیت رکھتی ہے اور اللہ تعالیٰ کا دین اس کو غیر معمولی اہمیت دیتا ہے۔
ان کا کہنا تھا کہ کونسل عوام سے توقع رکھتی ہے کہ وہ حکومتی اداروں اور صحت کے ماہرین کی ہدایات اور علمائے کرام کے 25 مارچ کے اعلامیے کی روشنی میں نمازیں گھروں پر ادا کریں گے تا کہ میل جول میں فاصلوں کو یقینی بنایا جائے۔
ڈاکٹر قبلہ ایاز نے کہا کہ مسجد کی تالا بندی اور بندش کا تصور نہیں جانا چاہیے لیکن نمازیوں کی تعداد میں تحدید پر حکومتی اقدامات کی تعمیل کی جائے۔ آئمہ مساجد کی گرفتاریوں کی بجائے ان کا تعاون حاصل کیا جائے تاکہ وہ احتیاطی تدابیر کے حوالے سے حکومتی اداروں کے ساتھ شریک ہو کر کورونا سے بچاؤ کی مہم کا حصہ بن جائیں۔
چیئرمین اسلامی نظریاتی کونسل نے کہا کہ کورونا وائرس کا کسی مسلک یا فرقے سے کوئی تعلق نہیں، عمرہ کے مسافر ہوں، مقدس مقامات کے زائرین ہوں یا تبلیغی جماعت کے کارکن، ان کا کوئی تعلق اس بیماری کے پھیلاؤ کے ساتھ نہیں، اس ضمن میں جو انتظامی یا انفرادی سطح پر کوتاہی ہوئی ہے، اس کے تدارک کے لیے قانون اور عقلِ عامہ کے مطابق اقدامات کیے جائیں۔
انہوں نے کہا کہ کورونا وائرس کو ختم کرنے کے لیے ماہرین صحت، طبیب اور بین الاقوامی ادارے تحقیق اور ادویات کے لیے کوشش کر رہے ہیں۔ کونسل اس کی تائید کرتی ہے اور اسے انسانیت کی بڑی خدمت قرار دیتی ہے۔
قبلہ ایاز نے درخواست کی کہ اس موقع پر اقلیتی برادری کو بطور خاص یاد رکھا جائے اور صاحبِ استطاعت افراد عمرہ و زیارات یا دیگر مذہبی رسومات کی ادائیگی کے لیے مختص رقم کو کورونا وائرس سے معاشی دباؤ کے شکار افراد کے لیے عطیہ کریں۔ ملک کے تمام شہری جو اس صورتِ حال سے متاثر ہوئے ہیں، ان کی معاشی کفالت کے لیے مذہبی اور علاقائی امتیازات سے ماورا اقدامات کیے جائیں۔ اس ضمن میں حکومت، عوام اور سول سوسائٹی مل کر کام کریں۔
انہوں نے مشورہ دیا کہ معاشی بے روز گاروں کی کفالت و اعانت کا انتظام مساجد کے ذریعے کرنا نہایت مفید ہوگا۔ مساجد کو کمیونٹی سینٹر کا درجہ دیا جائے اور مساجد کے آئمہ کو اس کارخیر میں شریک کیا جائے۔