اسلام آباد: (دنیا نیوز) چیئرمین پیپلز پارٹی بلاول بھٹو نے کورونا وائرس کی صورتحال میں حکومتی اقدامات پر سخت تنقید کرتے ہوئے کہا ہے کہ وفاق کی غلط ترجیحات کے نتائج کا پورا ملک سامنا کر سکتا ہے۔
پاکستان پیپلز پارٹی کے چیئرمین بلاول بھٹو زرداری نے اپنے ٹویٹر پیغام میں کہا ہے کہ عالمی وبا کے دوران اگلے محاذوں پر خدمات سرانجام دینے والے ڈاکٹروں اور نرسوں کیلئے بڑے امدادی پیکجز کا اب تک اعلان نہیں ہوا۔
بلاول بھٹو کا کہنا تھا کہ یومیہ اجرت پر انحصار کرنے والے لاک ڈاؤن سے سب سے زیادہ متاثر ہوئے، ان کے لئے بھی امدادی پیکج کا اعلان نہ ہوا۔
چیئرمین پیپلز پارٹی نے اپنی ٹویٹ میں لکھا کہ تاہم پاکستان میں کورونا وائرس کی وبا کے دوران تعمیراتی صنعت کیلئے بڑے امدادی پیکج کا اعلان کیا گیا ہے۔
Our value for profit over human life is driving our response to a health crisis. the federal government has its priorities wrong and the whole country could suffer as a result. Support our health care system. Support our laborers. Support those who need it most. 2/2
— BilawalBhuttoZardari (@BBhuttoZardari) April 17, 2020
انہوں نے حکومت کو سخت تنقید کا نشانہ بناتے ہوئے لکھا کہ انسانی زندگی پر نفع کو ترجیح صحت کے بحران میں ہمارے اقدامات کا تعین کر رہی ہے۔ وفاق کی غلط ترجیحات کے نتائج کا پورا ملک سامنا کر سکتا ہے۔ انہوں نے مطالبہ کیا کہ اپنے شعبہ صحت کے نظام، مزدوروں اور ضرورت مندوں سے تعاون کریں۔
یہ بھی پڑھیں: وفاقی کابینہ: کنسٹرکشن انڈسٹری کیلئے آرڈیننس کی منظوری، صدر مملکت کو بھجوا دیا
خیال رہے کہ وفاقی کابینہ نے کنسٹرکشن انڈسٹری کیلئے آرڈیننس کی منظوری دے دی ہے۔ وفاقی کابینہ سے سرکولیشن سمری کے ذریعے منظوری لی گئی، آرڈیننس منظوری کیلئے صدر مملکت کو بھجوا دیا گیا ہے۔
تعمیراتی انڈسٹری کو ریلیف فراہم کیا جائے گا، صدر مملکت کی منظوری کی بعد وزارت قانون آرڈیننس کا اجرا کرے گی۔ آرڈیننس کے تحت تعمیراتی منصوبوں میں سرمایہ کاری پر ذرائع آمدن نہیں پوچھا جائیگا، بلڈرز، لینڈ ڈیولپرز کو خصوصی مراعات دی جائیں گی، سیمنٹ اور سٹیل کے علاوہ بلڈنگ مٹیریل پر ود ہولڈنگ ٹیکس لاگو نہیں ہوگا۔
آرڈیننس کے تحت کم لاگت ہاؤسنگ منصوبوں پر 90 فیصد تک ٹیکس کی چھوٹ ہوگی، نامکمل، جاری اور 31 دسمبر 2020 سے پہلے کے منصوبے سکیم سے فائدہ اٹھائیں گے، مراعات حاصل کرنے کیلئے نئے، جاری منصوبوں کی ایف بی آر میں رجسٹریشن لازمی ہوگی، پبلک آفس ہولڈر اور سزا یافتہ افراد آرڈیننس سے مستفید نہیں ہو سکیں گے۔