اسلام آباد: (دنیا نیوز) وزیراعظم عمران خان نے کہا ہے کہ علمائے کرام سے مشاورت کے بعد مساجد کو کھولنے کا فیصلہ کیا ہے، اس کیلئے 20 نکات پر عمل کرنا پڑے گا تاہم اگر کورونا وائرس پھیلا تو مساجد کو کھولنے کے فیصلے پر نظر ثانی کرنا پڑے گی۔
اسلام آباد میں کورونا وائرس کی صورتحال اور قومی امور پر گفتگو کرتے ہوئے وزیراعظم نے ایک اہم معاملے کی وضاحت کرتے ہوئے کہا کہ ٹائیگر فورس کو بلاوجہ تنقید کا نشانہ بنایا جا رہا ہے، یہ رضا کار فورس ہے، انھیں کوئی پیسے نہیں ملیں گے بلکہ ہماری مدد کرے گی۔
وزیراعظم عمران خان نے کورونا وائرس کی صورتحال بارے بات کرتے ہوئے کہا کہ تمام قومیں سوچ رہی ہیں کہ ہلاکتوں سے کیسے بچا جائے، کسی کو نہیں پتا کہ اس وبا پر کب قابو پایا جائے گا۔ یورپ اور امریکا کے حالات سب کے سامنے ہے۔ فرانس میں روزانہ 600 لوگ مر رہے ہیں جبکہ پاکستان میں اب تک 192 لوگوں کی اموات ہو چکی ہے۔ تمام دنیا اس وقت کورونا سے لڑ رہی ہے۔
رمضان المبارک میں مساجد میں عبادات کی اجازت اور علمائے کرام کیساتھ ملاقات بارے بتاتے ہوئے انہوں نے کہا کہ اس معاملے پر مشاورت کرکے 20 نکات طے کیے ہیں۔
ان کا کہنا تھا کہ رمضان عبادت کا مہینہ ہے۔ ہمارا ایک آزاد معاشرہ ہے، آزاد معاشروں میں لوگوں کو مساجد میں جانے سے نہیں روکا جا سکتا تاہم مساجد میں جانے کیلئے احتیاط کرنا ہوگی کیونکہ اگر وائرس پھیلا تو پھر مساجد بند کرنا پڑیں گی۔
وزیراعظم نے کہا کہ کورونا وائرس کے خلاف جنگ پورا ملک لڑ رہا ہے، ہم نے علمائے کرام سے مشاورت کے بعد مساجد کو کھولنے کا فیصلہ کیا ہے۔ میری عوام سے گزارش ہے کہ اس رمضان المبارک میں کوشش کریں کہ گھروں میں بیٹھ کرعبادت کریں، تاہم اگر مساجد میں جانا ہے تو 20 نکات پر عمل کرنا ہوگا۔
ان کا کہنا تھا کہ صوبوں کو خوف ہے کہ ایک دم بیرون ملک سے پاکستانی آئیں گے تو وائرس نہ پھیل جائے، میں یقین دلاتا ہوں کہ ہمیں بیرون ملک میں پھنسے پاکستانیوں کا احساس ہے۔ اوورسیز پاکستانی ملک کا سب سے بڑا اثاثہ ہیں، جو اس وقت بڑی مشکل میں ہیں۔
وزیراعظم نے کہا کہ کورونا وائرس ہر ملک کا امتحان ہے۔ لاک ڈاؤن کی وجہ سے بہت سارے پاکستانی مشکل میں ہیں، مشکل وقت میں کمزور طبقے کی مدد کریں گے۔ سمگلنگ اور ذخیرہ اندوزی کے خلاف آرڈیننس کا مقصد چند ہے کہ لوگ مشکل حالات سے فائدہ نہ اٹھائیں۔ لوگوں کی تکلیفوں سے فائدہ اٹھانے والوں کو قومی مجرم سمجھتا ہوں۔
اس موقع پر گفتگو کرتے ہوئے وفاقی وزیر برائے منصوبہ بندی اسد عمر کا کہنا تھا کہ سمارٹ لاک ڈاؤن پر تمام وزرائے اعلیٰ سے مشاورت ہو چکی ہے۔ آئندہ چند دنوں میں سمارٹ لاک ڈاؤن پر عمل درآمد شروع ہو جائے گا۔
وفاقی وزیر صنعت وپیداوار حماد اظہر کا کہنا تھا کہ ہماری کوشش ہے کہ مشکل کی اس گھڑی میں غریب کا چولہا بند نہ ہو، 90 فیصد چھوٹا کاروبار کرنے والوں کو بجلی کے حوالے سے ریلیف دیں گے۔ کل اقتصادی رابطہ کمیٹی میں بہت بڑا پیکج لائیں گے۔ اقتصادی رابطہ کمیٹی منظوری دے گی تو آگاہی مہم چلائیں گے۔