بغداد: (دنیا نیوز) عراق میں کرفیو کی نرمی کا فائدہ اٹھاتے ہوئے عوام کا سمندر بازاروں میں اُمڈ آیا۔
غیر ملکی خبر رساں ادارے ’رائٹرز‘ کے مطابق عراقی شہریوں کی طرف سے لاک ڈاؤن کی دھجیاں اُڑا دی گئیں، کرفیو میں نرمی پر عوام کا سمندر امڈ آیا، عراق میں ایک ماہ مکمل لاک ڈاؤن کے بعد کرفیو میں عارضی نرمی کی گئی تھی۔
خبر رساں ادارے کے مطابق عراق میں ماہ رمضان سے متعلق خریداری کے لئے شہریوں کو خریداری کا موقع دیا گیا، عراق میں 36 روز بعد دکانیں کھلنے کی اجازت دی گئی۔
اُدھر ایران میں کورونا وائرس کے پیش نظر 1 ہزار غیر ملکی قیدیوں کو عارضی طور پر رہا کر دیا گیا، اس اقدام کا مقصد قیدیوں کی صحت کو محفوظ بنانا ہے۔
مزید برآں سپین کے دارالحکومت میڈرڈ میں کورونا وائرس کے باعث تاریخی بُل رَن فیسٹیول منسوخ کر دیا گیا، اسپین کے شہر پامپلونا میں بُل رَن فیسٹیول 6 سے 14 جولائی کو منعقد ہونا شیڈول تھا، اسپین کے تاریخی فیسٹیول میں 10 لاکھ سے زیادہ افراد شرکت کرتے تھے۔
دریں اثناء ملک میں بڑھتے ہوئے کورونا وائرس کے کیسز کی تعداد کے بعد امریکی صدر ڈونلڈ ٹرمپ نے امریکا میں امیگریشن کو عارضی طور پر معطل کرنے کا اعلان کیا ہے۔
سماجی رابطے کی ویب سائٹ ٹویٹر پر ٹویٹ کرتے ہوئے امریکی صدر ڈونلڈ ٹرمپ نے غیر متوقع طور پر امریکا میں عارضی طور پر امیگریشن کو روکنے کا اعلان کیا۔
ٹویٹر اکاؤنٹ پر انہوں نے لکھا کہ غیر مرئی دشمن کے حملے کی روشنی میں اور ساتھ ہی عظیم امریکی شہریوں کے روزگار کے تحفظ کے لیے میں عارضی طور پر امریکا میں امیگریشن روکنے کے مقصد سے ایک ایگزیکیٹیو آرڈر پر دستخط کروں گا۔
یاد رہے کہ غیر مرئی دشمن کی اصطلاح عام طور پر کورونا وائرس کے لیے استعمال کی جارہی ہے اور امریکی صدر نے امیگریشن پر روک لگانے کے لیے نئی وبا کا سہارا لیا ہے۔
دریں اثناء امریکا میں خام تیل کی قیمتوں میں ریکارڈ گراوٹ کے بعد تھوڑی بہتری درج کی گئی اور 1.1 ڈالر میں فی بیرل تیل فروخت ہوا۔ بیس اپریل کو ابتدا میں امریکی خام تیل کی فی بیرل قیمت صفر ڈالر سے بھی نیچے گر کر منفی میں چلی گئی تھی۔ بہت کم طلب اور بہت زیادہ رسد کا نتیجہ یہ نکلا کہ عالمی منڈیوں میں امریکی خام تیل کی فی بیرل قیمت ریکارڈ حد تک کمی کے بعد پہلے دس ڈالر، پھر چار ڈالر فی بیرل اور اس کے بعد ایک ڈالر سے بھی کم تک گر گئی تھی۔
غیر ملکی خبر رساں ادارے کے مطابق سنگا پور میں جزوی لاک ڈاؤن میں جون تک توسیع کر دی گئی ہے۔ لاک ڈاؤن 4 مئی کو ختم ہونا تھاجس میں توسیع کردی گئی۔
خبر رساں ادارے کے مطابق لاک ڈاؤن میں توسیع کا فیصلہ کورونا وائرس کے مریضوں میں تیزی سے اضافے کے بعد کیا گیا ہے، سنگاپور میں لاک ڈاؤن کے وبا پر قابو پانے سے متعلق مثبت اثرات دیکھنے میں آئے، کورونا لاک ڈاؤن کو "سرکٹ بریکر " کہا جاتا ہے۔
دریں اثناء جرمن چانسلر اینجلا مرکل کا کہنا ہے کہ کورونا وائرس کا پھیلاؤ روکنے کے لیے جرمنی کو احتیاط اور منظم طریقے سے آگے بڑھنے کی ضرورت ہے۔
صحافیوں سے بات کرتے ہوئے چانسلر میرکل نے کہا کہ ہم اس وبا کے ابتدائی دور میں ہیں اور اس کے خطرات سے نکلنے میں ابھی کافی وقت لگے گا۔ یہ بہت شرمناک ہوگا کہ ہم لڑکھڑا کر خود کو مصیبت کے گڑھے میں گرا دیں۔
اُدھر برطانوی وزیر خزانہ رشی سوناک کا کہنا ہے کہ برطانیہ میں کورونا کے پھیلاؤ میں کمی کے باوجود لاک ڈاؤن نہیں ختم کیا جائے گا۔ برطانیہ میں کورونا وائرس کے نئے کیسز اور اموات میں کمی ریکارڈ کی گئی ہے۔
رشی سناک کا کہنا تھا کہ برطانیہ میں لاک ڈاؤن جلدی ختم کرنے سے وبا کی دوسری لہر اٹھ سکتی ہے، برطانیہ میں کورونا کی دوسری لہر صحت کے شعبے اور معیشت پر منفی اثرات مرتب کرے گی۔