اسلام آباد: (دنیا نیوز) آئی پی پیز سے متعلق انکوائری رپورٹ میں انکشاف کیا گیا ہے کہ تیرہ سال میں قومی خزانے کو 4 ہزار 802 ارب روپے سے زائد کا نقصان پہنچایا گیا۔ سولہ آئی پی پیز نے 50 ارب 80 کروڑ روپے کی سرمایہ کاری کرکے 415 ارب روپے کا منافع کمایا۔
رپورٹ کے مطابق پاور پلانٹس نے کم فیول کم استعمال کرکے کئی گنا زیادہ ظاہر کیا۔ سولہ آئی پی پیز نے 50 ارب 80 کروڑ روپے کی سرمایہ کاری کرکے 415 ارب روپے کا منافع کمایا۔
چھ کمپنیوں نے سالانہ 60 سے 79 فیصد جبکہ چار نے 40 فیصد تک کا منافع کمایا۔ پندرہ سال میں بجلی کی پیداواری لاگت میں 148 فیصد اضافہ ہوا۔ آئی پی پیز نے ٹیرف کے معاملے پر بھی نیپرا کو گمراہ کیا اور پلانٹس کو مہنگی ایل این جی فراہم کی گئی۔
انکوائری کمیٹی نے اپنی سفارشات میں کہا ہے کہ پاور پلانٹس کو شرح منافع ڈالر کی بجائے روپے میں دیا جائے۔ آئندہ چند سال تک ملک میں کوئی نیا پاور پلانٹ نہ لگایا جائے اور حکومت زیر تعمیر پاور پلانٹس پر بھی کام موخر کر دے۔
رپورٹ میں کہا گیا ہے کہ ایندھن پر چلنے والے تمام آئی پی پیز کا ہیٹ ریٹ آڈٹ کیا جائے اور غلط معلومات دینے والے آئی پی پیز کے خلاف کارروائی کی جائے۔
کمیٹی نے تجویز دی کہ مہنگی بجلی بیچنے کے معاملے پر آئی پی پیز کیساتھ مذاکرات کا بھی آغاز کیا جائے۔ پاور ڈویژن کی تشکیل نو کرتے ہوئے تکنیکی وزارت بنائی جائے اور گردشی قرضوں کے خاتمے کے لئے اضافی پٹرولیم لیوی عائد کی جائے۔