حکومت نے عوام کو بڑا ریلیف دیدیا، پیٹرول کی قیمتوں میں 15 روپے کمی

Last Updated On 30 April,2020 11:56 pm

اسلام آباد: (دنیا نیوز) وفاقی حکومت نے عوام کو بڑا ریلیف دیتے ہوئے پیٹرولیم مصنوعات کی قیمتوں میں کمی کر دی ہے۔ اس حوالے سے نوٹی فیکیشن جاری کر دیا ہے۔

پیٹرولیم مصنوعات کی قیمتوں میں حالیہ کمی کو وفاقی حکومت کی جانب سے اہم اقدام قرار دیا جا رہا ہے۔ نئی قیمتوں کا اطلاق یکم مئی سے ہوگا۔ وزارت خزانہ نے نوٹیفیکیشن جاری کر دیا ہے۔

نوٹی فیکیشن کے مطابق لائیٹ ڈیزل کی قیمت میں 15 روپے کمی کی گئی ہے جس کے بعد اس کی نئی قیمت 47.51 روپے فی لٹر مقرر ہوگی۔ اس کے علاوہ مٹی کے تیل کی قیمت میں 30 روپے کمی کرتے ہوئے نئی قیمت 47.44 روپے فی لٹر مقرر کی گئی ہے۔

پیٹرول کی قیمت میں 15 روپے فی لٹر کمی کردی گئی جس کے بعد اس کی نئی قیمت 81.58 روپے فی لٹر جبکہ ڈیزل کی قیمت میں 27 روپے 15 پیسے کی کمی کے بعد نئی قیمت 80.10 روپے فی لٹر ہوگی۔

یہ بھی پڑھیں: پٹرولیم مصنوعات کی قیمتوں میں 44 روپے فی لٹر کمی کی سفارش

خیال رہے کہ آئل اینڈ گیس ریگولیٹری اتھارٹی (اوگرا) نے پیٹرولیم مصنوعات کی قیمتوں میں 44 روپے 7 پیسے فی لٹر کمی کی سفارش کی تھی۔ اوگرا کی جانب سے لائٹ ڈیزل کی قیمت میں 24 روپے 57 پیسے، مٹی کے تیل کی قیمت میں 44 روپے 7 پیسے اور ہائی سپیڈ ڈیزل کی قیمت میں 33 روپے 94 پیسے فی لٹر کمی کی تجویز دی گئی تھی۔

دستاویز کے مطابق ہائی سپیڈ ڈیزل کی قیمت میں 33 روپے 94 پیسے فی لٹر کمی کی تجویز دی گئی۔ یکم مئی سے پیٹرول کی قیمت میں 20 روپے 68 پیسے فی لٹر کمی کا امکان ظاہر کیا جا رہا تھا۔

اس کے علاوہ اوگرا کی جانب سے ہائی سپیڈ ڈیزل پر 24 روپے 20 پیسے، پیٹرول پر 18 روپے 90 پیسے جبکہ مٹی کے تیل پر 6 روپے اور لائٹ ڈیزل پر 3 روپے فی لٹر لیوی وصول کرنے کی تجویز دی گئی تھی۔

خیال رہے کہ عالمی سطح پر تیل کی قیمتوں میں تاریخی گراوٹ کے باعث حکومت نے پٹرول اور ڈیزل کی قیمتوں میں بڑی کمی کا فیصلہ کیا ہے۔

وزیراعظم کے مشیر خزانہ عبدالحفیظ شیخ نے دنیا نیوز کے پروگرام ”دنیا کامران خان کے ساتھ“ میں گفتگو کرتے ہوئے کہا ہے کہ ملکی معیشت کورونا وائرس سے پہلے بہتر سمت میں جا رہی تھی، ہمارا روپیہ مستحکم ہو چکا تھا، پرائمری بیلنس ملکی تاریخ میں پہلی بارسرپلس ہوگیا، رواں کھاتوں کاخسارہ 20 ارب سے کم ہو کر 3 ارب ڈالر ہو گیا لیکن وبا نے ہماری معیشت کی سمت کو دھچکا پہنچایا۔

عبدالحفیظ شیخ کا کہنا تھا کہ لاک ڈاؤن کے باعث معاشی سرگرمیوں میں کمی آئی۔ عالمی معیشت سکڑنے سے ہماری برآمدات کم ہوئیں۔ موجودہ حکومت آئی تو معیشت بحران کا شکار تھی۔ ہم نے ملٹری کا بجٹ منجمد کیا جبکہ بزنس کو مراعات دینے پر پیسہ مختص کیا۔ انہوں نے خدشہ ظاہر کیا کہ کورونا سے ٹیکس آمدن متاثر ہوگی۔ سالانہ معاشی پیداوار میں رواں مالی سال 1.5 فیصد کمی کا خدشہ ہے۔

ان کا کہنا تھا کہ تیل کی قیمتوں میں گراوٹ پر پٹرول اور ڈیزل کی قیمت میں 15، 15 روپے فی لٹر کمی کی، اس پر مزید کمی کی خوشخبری دیں گے۔ پٹرولیم مصنوعات سستی ہونے سے سفری اور توانائی لاگت کم ہوگی۔

مشیر خزانہ نے کہا کورونا نہ ہوتا تو ہم مراعات نہیں دے سکتے تھے۔ آئی ایم ایف لچک کا مظاہرہ کر رہا ہے۔ حکومت کو آئی ٹی اور زراعت پر بھی توجہ دینی ہے۔ کھاد پر مزید سبسڈی دینے کی ضرورت ہے۔ حکومت 82 لاکھ ٹن گندم کاشتکار سے خرید رہی ہے جس سے کاشتکاروں کو 280 ارب روپے ملیں گے۔

ادھر منگل کو سرکاری ریڈیو کو انٹرویو میں عبدالرزاق داؤد نے کہا تھا کہ حکومت عالمی منڈی میں تیل کی قیمتوں میں کمی کا فائدہ عوام تک پہنچانے کا ارادہ رکھتی ہے۔

ان کا کہنا تھا کہ وزیراعظم عمران خان نے قرضے کے بڑے چیلنج کے باوجود عوام کو سہولتیں فراہم کرنے کو ترجیح دی ہے جو لاک ڈاؤن کی پابندیوں کی وجہ سے مشکلات کا شکار ہیں۔

عبدالرزاق نے ایک سوال کے جواب میں بتایا کہ ہم ٹیکسٹائل کی صنعت کی بحالی پر توجہ دے رہے ہیں کیونکہ مختلف ممالک میں صنعتوں پر سخت پابندیوں کی وجہ سے ٹیکسٹائلز کی طلب میں اضافہ ہوا ہے۔

یاد رہے کہ پیٹرول کی قیمت 26 ماہ کے بعد نوے روپے فی لیٹر سے نیچے آگئی ہے۔ جنوری 2018ء میں پیٹرول 81 فی لیٹر پر فروخت ہوتا تھا جبکہ ڈیزل کی قیمت 29 ماہ کے بعد اسی روپے فی لیٹر کی سطح پر اکتوبر 2017ء کو ڈیزل 79.50 فی لیٹر پر فروخت ہوتا تھا۔
 

Advertisement