کراچی: (دنیا نیوز) پاکستان پیپلز پارٹی کے رہنما اور صوبائی وزیر اطلاعات ناصر حسین شاہ اور صوبائی وزیر تعلیم سعید غنی کا کہنا ہے کہ قومی یکجہتی کی ضرورت میں اٹھارویں ترمیم کا شوشہ چھوڑا گیا، مانگے تانگے کی حکومت کی کوئی اوقات نہیں، وزیراعظم بتائیں آئین میں کتنے آرٹیکل ہیں، وفاق ذمہ داریاں پوری کرنے کے بجائے آئیں،بائیں ،شائیں کرتا ہے۔
پاکستان تحریک انصاف (پی ٹی آئی) کے رہنما فیصل واوڈا کی طرف سے الزامات کے بعد پریس کانفرنس کرتے ہوئے سندھ کے صوبائی وزیر اطلاعات کا کہنا تھا کہ وفاق ذمہ داریاں پوری کرنے کے بجائے آئیں، بائیں، شائیں کرتا ہے۔
ناصر حسین شاہ کا مزید کہنا تھا کہ اٹھارویں ترمیم سے وفاق مضبوط ہوا۔ سیاسی دشمنی میں اس طرح کی بچگانہ حرکتیں کرتے ہیں،ہوش سے کام لیں۔ این ایف سی کومزید بہترکیا جائے۔
ان کا مزید کہنا کہ چیئر مین پیپلز پارٹی بلاول بھٹو زرداری نے صحیح کہا ہے کہ عمران خان کنٹینر اترآئیں، عمران کی ذہنیت آج بھی وہی کینٹینروالی۔ گورنرراج کی باتیں بلی تھیلے سے باہرآگئی ہے، گورنرراج کی باتیں ان کی پرانی خواہشات ہیں۔
صوبائی وزیر اطلاعات کا کہنا تھا کہ آٹا،چینی بحران پرامید کرتے ہیں نیب اپنا کردارادا کرے گا، سزائیں توان کی بنتی ہے لیکن وسیع ترمفاد میں ان کوچھوڑتے ہیں۔
ناصر شاہ کا کہنا تھا کہ ہم لاک ڈاؤن کی بات کریں توغلط اسی لاک ڈاؤن کوکبھی یہ سمارٹ، سوہنا بنا دیتے ہیں، اللہ ان کوبچائے یہ نہیں کہہ سکتے ان کوکورونا لگے، ان کوکورونا نہیں رونا وائرس ہے۔ یہ لوگ دکانداروں کواکساتے ہیں۔ جوانہوں نے کیا ایسے وزرا کی توگرفتاریاں بنتی ہیں۔ لیکن ہم ایسا نہیں کریں گے ان کوشرم آنی چاہیے۔ ملک بھر میں کورونا وائرس کے کیسز کی تعداد بڑھنے کی ذمہ داری وفاقی حکومت ہے۔
اس موقع پر صوبائی وزیر تعلیم سعید غنی کا کہنا تھا کہ میڈیا ان حالات میں ذمہ داری کا مظاہرہ کرے۔ سندھ حکومت کومودی یا توسائیں سرکارکہا جاتا ہے، میڈیا نے کبھی کیا وفاق کونیازی سرکارکہا ہے؟
سعید غنی کا مزید کہنا تھا کہ لاک ڈاؤن کا صرف سندھ حکومت نہیں بلکہ ڈاکٹروں نے بھی کہا، کل اگرڈاکٹرزخوف کی وجہ سے علاج کرنا چھوڑدیں توہم کیا کرسکتے ہیں؟۔
ان کا مزید کہنا تھا کہ وزیراعظم تینوں صوبوں میں گئے لیکن سندھ نہیں آئے، وزیراعظم کوکراچی آتے ہوئے تکلیف ہوتی ہوئی ہوگی۔ وزیراعظم کوشائد کسی نے کہا ہوگا کراچی دوسری دفعہ گئے تونوکری خطرے میں پڑجائے گی۔
صوبائی وزیر اطلاعات کا کہنا تھا کہ کبھی کہتے تھے لاک ڈاؤن نہیں لگنا چاہیے لیکن لگ گیا، یہ لوگ صبح ایک بات، شام کودوسری بات کرتے ہیں، کابینہ نے کہا لاک ڈاؤن نو مئی تک رہنا چاہیے، وزیراعظم کنفوژن کی وجہ سے پاکستانیوں کومصیبت میں نہ ڈالیں۔
بات کو جاری رکھتے ہوئے سعید غنی کا کہنا تھا کہ وزیراعظم کوچیلنج کرتا ہوں آئین کے اندرآرٹیکل، چیپٹر کتنے ہیں، بتا دیں ، اگر وہ بتا دیں جو سزا ہو گی تو بھگتنے کو تیارہوں، ان کوجوبتایا جاتا ہے بیچارے اٹھارویں ترامیم کے خلاف شروع ہوجاتے ہیں۔
ان کا کہنا تھا کہ پارٹی کے چیئر مین بلاول بھٹو زرداری نے بھی کہا کہ کورونا وائرس کے خلاف وزیراعظم عمران خان لیڈ کریں، آج قومی یکجہتی کی ضرورت تواٹھارویں ترامیم کا شوشا چھوڑا گیا۔ اپنی وزارت عظمیٰ دو،تین سیٹوں پرکھڑی اوراٹھارویں ترامیم کی بات تمہاری اوقات کیا ہے۔