لاہور: (دنیا نیوز) پنجاب حکومت نے فیصلہ کیا ہے کہ صوبے میں ہفتے میں صرف چار دن لاک ڈاؤن میں نرمی ہو گی جبکہ تین دن مکمل لاک ڈاؤن ہو گا۔
تفصیلات کے مطابق پنجاب میں لاک ڈاؤن کے حوالے سے صوبائی وزیر اطلاعات فیاض الحسن چوہان کا بیان سامنے آیا ہے جس میں ان کا کہنا ہے کہ پنجاب حکومت نے فیصلہ کیا ہے کہ ہفتے میں صرف چار دن لاک ڈاؤن میں نرمی کی جائے گی جبکہ تین دن مکمل ڈاؤن ہو گا۔
صوبائی وزیر اطلاعات نے واضح کرتے ہوئے بتایا کہ جن چار دن میں لاک ڈاؤن نرم ہو گا ان میں پیر، منگل، بدھ، جمعرات شامل ہیں جبکہ جس دوران صوبے میں مکمل ڈاؤن ہو گا ان میں جمعہ، ہفتہ اور اتوار کے دن شام لہیں۔
ان کا مزید کہنا تھا کہ نرمی کے دنوں میں ساری دکانیں اور بازار کھلے رہیں گئے۔بڑے پلازے، شاپنگ سینٹر پورا ہفتہ بند رہیں گے، پنجاب میں نئے فیصلوں کا نوٹیفکیشن کچھ دیر میں جاری ہوگا۔
نجی ٹی وی سے گفتگو کرتے ہوئے فیاض الحسن چوہان کا کہنا تھا کہ رمضان کا مہینہ ہے کاروباربھی چلانا ہے، ہم نے ریلیف دے کرمعیشت کا پہیہ بھی چلانا ہے، چاردن ریلیف کے دوران ایس اوپیزپرعمل کرایا جائے گا، تین دن سختی ہوگی۔
دریں اثناء ذرائع کا کہنا ہے کہ پنجاب میں لاک ڈاؤن میں نرمی کے سلسلے کے لیے ایس او پیز تیار کر لیے گئے ہیں، صوبے کے 6 بڑے شہروں میں کورونا پھیلائو کے باعث لاک ڈائون میں نرمی نہیں کی جائے گی۔
ذرائع کے مطابق بڑے شہروں میں لاہور، فیصل آباد، ملتان، گوجرانولہ، راولپنڈی اور گجرات شامل ہیں۔ بڑے شہروں میں جزوی لاک ڈائون بدستور جاری رہے گا۔ صوبے کے کم از کم 15 اضلاع میں کورونا کے کم پھیلاؤ کے باعث لاک ڈائون میں نرمی کی جائے گی۔
زرائع کے مطابق لاک ڈائون میں نرمی والے شہروں میں شیخوپورہ، ننکانہ صاحب، ساہیوال، اوکاڑہ، ناروال، حافظ آ باد، جہلم، خوشاب، بہاولپور، بہاولنگر، لیہ، مظفرگڑھ، وہاڑی اور لودھراں سمیت دیگر اضلاع شامل۔ ہیں۔
ذرائع کے مطابق لاک ڈائون میں نرمی 18 مئی تک ہو گی۔ 18 مئی تک لاک ڈائون میں نرمی والے اضلاع میں کورونا وباء کے پھیلائو کا ازسرنو جائزہ لیا جائے گا۔ لاک ڈائون میں نرمی کے باعث ان اضلاع میں چھوٹی مارکیٹیں کھولنے کی اجازت ہو گی۔
ذرائع کا مزید کہنا ہے کہ لاک ڈائون میں نرمی کئے جانے والے اضلاع میں مارکیٹوں کا اوقات کار فجر سے شام پانچ بجے تک ہو گا۔ وباء کے کم پھیلائو کی صورت میں ان اضلاع میں مارکیٹوں کو کھولنے میں مزید سہولیات دی جائیں گی۔
لاہور میں لاک ڈائون جاری رکھنے کیلئے الگ سے پالیسی تشکیل دی جائے گی، پنجاب میں کورونا کے سب سے زیادہ کیس لاہور میں رپورٹ ہوئے، لاہور میں لاک ڈائون عید تک برقرار رکھنے پر بھی غور کیا جائے گا۔
خیال رہے اس سے قبل وزیراعظم عمران خان نے لاک ڈاؤن بتدریج کھولنے کا اعلان کرتے ہوئے کہا تھا کہ 26 فروری کو ملک میں کورونا کا پہلا کیس سامنے آیا، ساری دنیا کی طرح پاکستان نے بھی لاک ڈاؤن کیا، کورونا وائرس بڑی تیزی سے پھیلتا ہے، خوف تھا لاک ڈاؤن سے دیہاڑی دار طبقہ متاثر ہوگا، لاک ڈاؤن سے عوام کو مشکلات درپیش تھیں۔
عمران خان کا کہنا تھا دنیا میں ایک دن میں ہزاروں لوگ مر رہے تھے، اللہ کا کرم ہے پاکستان پر دیگر ممالک کی طرح دباؤ نہیں پڑا، ہم نے اب آسانیاں پیدا کرنی ہیں، اموات میں اضافہ ہو رہا ہے جس کا علم تھا، خدشہ تھا ہسپتالوں میں جگہ نہ کم پڑ جائے، ابھی یہ نہیں کہہ سکتے وائرس کب زیادہ پھیل سکتا ہے، مزدور، دیہاڑی دار، سفید پوش مشکل میں ہیں، اس وقت تمام شعبے مشکل میں ہیں۔
وزیراعظم نے کہا جرمن چانسلر نے کہا ان کے عوام نے ذمہ داری لی ہے، سب کو حکومت سے مل کر کام کرنا پڑے گا، کیا لوگوں کو پکڑ پکڑ کر جیلوں میں ڈالیں گے ؟ وائرس تیزی سے پھیلا تو دوبارہ لاک ڈاؤن کرنا پڑے گا، لاک ڈاؤن کے اثرات سے بچنے کیلئے ایس او پیز پر عمل کرنا ہوگا، ایک قوم بن کر اگلے فیز میں جائیں گے، صوبوں کو پبلک ٹرانسپورٹ کھولنے پر تحفظات ہیں، میرے خیال میں پبلک ٹرانسپورٹ چلنی چاہیئے، میں سمجھتا ہوں پبلک ٹرانسپورٹ سے عام آدمی کو فائدہ ہوگا، کوئی بھی فیصلہ صوبوں کے بغیر نہیں ہوگا، پبلک ٹرانسپورٹ ایس او پیز کے تحت کھولنی چاہیئے، لوگوں کو سیلف کورنٹائن کی طرف جانا ہوگا۔