لاہور: (دنیا نیوز) سینئر تجزیہ کار ایاز امیر نے کہا ہے قومی اسمبلی کے اجلاس کی اہمیت کچھ بھی نہیں، آج تک اس نے ایسے کوئی فیصلے نہیں کیے جو تاریخ ساز ہوں۔ تقاریر ہوں گی، تقاریر اچھی ہوئیں تو واہ واہ ہوگی۔
پروگرام تھنک ٹینک میں میزبان سیدہ عائشہ ناز سے گفتگو کرتے ہوئے انہوں نے کہا بڑے ایشوز پر لڑائی ہو تو اچھی بات ہے، اس لڑائی کا کوئی نتیجہ بھی سامنے آنا چاہئے، اٹھارہویں ترمیم پر اکثر ارکان کو پتا ہی نہیں تھا کہ کیا کھچڑی پک رہی ہے، نواز شریف کو بھی نہیں معلوم تھا، یہ ترمیم آنکھیں بند کر کے پاس کی گئی، ن لیگ اور پیپلزپارٹی نے نیب کو کبھی سنجیدہ نہیں لیا۔
روزنامہ دنیا کے ایگزیکٹو گروپ ایڈیٹر سلمان غنی نے کہا جہاں جہاں جمہوریت ہے پارلیمان بالا دست ہوتا ہے، وزیر اعظم موجود ہوئے تو فائدہ مند ہوگا، اطلاع یہ ہے کہ وزیر اعظم نہیں آئیں گے، پارلیمنٹ کی اہمیت سے انکار نہیں کیا جاسکتا، پارلیمنٹ تو موجود ہے، بات پارلیمنٹیرین کے کردار کی ہونی چاہئے، ذرائع بتاتے ہیں کہ اٹھارہویں ترمیم اور نیب کے حوالے سے کوئی بات نہیں ہوگی اور نہ بات آگے بڑھے گی۔
ماہر سیاسیات ڈاکٹر سید حسن عسکری نے کہا جب تک ہم خواہشات کا خیال رکھیں گے نیوٹرل تجزیہ نہیں کرسکتے، حقیقت کو قبول کر کے آگے چلنا چاہئے، ہر انسان کی خواہش ہے انصاف لیکن پاکستان میں انصاف نظر نہیں آتا، نیب کو ختم کرنے کی ن لیگ کی خواہش دیر سے پیدا ہوئی ہے، پی ٹی آئی میں کچھ لوگ مخالفین کو رگڑا دینے کیلئے نیب کے حق میں ہیں کچھ مخالف ہیں، آج ن لیگ اور پیپلزپارٹی کی باری ہے تو کل پی ٹی آئی کی آئے گی۔
اسلام آباد سے دنیا نیوز کے بیوروچیف خاور گھمن نے کہا میرے خیال میں پارلیمنٹ کو بیٹھنا چاہئے، اگر ایمانداری سے اس فورم کو استعمال کیا جائے تو بہت سارے معاملات ہیں جن پر بحث ہوسکتی ہے، 18 ویں ترمیم، صوبوں کے اختیارات، تعلیم اور صحت پر بات ہوسکتی ہے، آج اجلاس میں لڑائی ہوگی، ن لیگ اور پیپلزپارٹی نیب قانون میں تبدیلی چاہتی ہیں تو قانونی مسودہ لے آئیں۔