اسلام آباد: (دنیا نیوز) مارکیٹیں، دکانیں، باز ار کھل گئے، اب کم ازکم روز گار، معیشت کا پہیہ چل پڑا ہے، پروگرام 'دنیا کامران خان کے ساتھ' کے میزبان کامران خان نے کہا ہے کہ مارکیٹیں دکانیں، کارخانے کھل گئے ہیں، بازار کھچا کھچ بھرے ہیں، کراچی، لاہور، پشاور، راولپنڈی اور ملتان کی بڑی مارکیٹوں میں کاروبار تو شروع ہوگیا لیکن احتیاطی تدابیر کہیں بھی نظر نہیں آئیں، لوگ بچوں کو بھی ساتھ لائے لیکن کسی کو ماسک نہیں پہنا رکھا تھا۔ بازاروں میں آنیوالے گاہکوں اور دکانداروں کو ایس او پیز کا پتا ہی نہیں، لاہور میں عالمی اصولوں کیخلاف مارکیٹوں کو کھولا گیا، کراچی میں بھی لاہور جیسی صورتحال رہی، عوامی مارکیٹوں میں ایس او پیز کا ذکر ہی نہیں، تاجر رہنماؤں نے ذمہ داری لینے کے باوجود کوئی ایسا کام ہی نہیں کیا، ماسک، سینی ٹائزر، سماجی فاصلے کا نام نشان بھی نہیں تھا، خیبر بازار میں بھی ایسا ہی ماحول تھا۔
میزبان کا کہنا تھا کہ عجب ماحول ہے ایس او پیز سے ماورا کام ہو رہا ہے، ایس او پیز پر عمل کی جتنی توقع تھی اتنا ہی عمل ہو رہا ہے، تنگ بازار تو کھل گئے، صاف اور کشادہ شاپنگ مالز بند ہیں، کوئٹہ سمیت بلوچستان کے سب شہروں میں تکلف نام کا لاک ڈاؤن رہ گیا، پورا ہفتہ دکانیں کھلیں گی، تمام دکانیں ہر روز کھلیں گی، حجام، درزیوں کی دکانیں تو 24 گھنٹے کام کریں گی۔ میزبان کا مزید کہنا تھا کہ بعد از کورونا معیشت کیسی ہوگی، کاروبار کیا ہوگا، سب سے پہلے کورونا کا پھیلاؤ روکنا حکومت اور انتظامیہ کیلئے لازم ہے، پاکستان کے مسائل ہیں لیکن موقع بے پناہ ہیں، ٹیکس کی کم شرح، سود کی شرح بھی کم اور سستی توانائی بھی ہے۔
پروگرام میں گفتگو کرتے ہوئے بلوچستان حکومت کے ترجمان لیاقت شاہوانی نے کہا کہ ہم نے کھچڑی نہیں پکائی، عوام کو کھلی اجازت دی ہے کام کرے، اگر ایس او پیز پر عمل نہ ہوا تو ایک حکم سے سب کچھ بند کر دیں گے۔ ایم ڈی این آئی ٹی عدنان آفریدی نے کہا کہ جتنے آئیڈیل ایس او پیز بنائے گئے ہیں، شہری ان پر مشکل سے عمل کریں گے، میرے خیال میں جتنا جلدی ہوسکے سب چیزیں کھول دینی چاہئیں، جتنی سرگرمیاں ہوں گی اتنا ہی معیشت کیلئے بہتر ہوگا، پاکستان کیلئے موقع ہے کہ بنگلہ دیش اور دیگر ممالک کی مارکیٹس کو دیکھتے ہوئے کام کرے۔