اسلام آباد: (روزنامہ دنیا) وفاقی حکومت نے سینیٹ انتخابات میں ہارس ٹریڈنگ کی روک تھام کے لیے خفیہ رائے شماری کی بجائے ہاتھ اٹھا کر ارکان کے انتخاب کا طریقہ کار اپنانے اور انتخابی عمل کو مزید شفاف بنانے کے لئے آئینی ترامیم کا مسودہ تیار کر لیا جسے جلد پارلیمنٹ میں پیش کیا جائے گا، اس بات کا اعلان وفاقی وزرا شفقت محمود اور اعظم سواتی نے پریس کانفرنس کرتے ہوئے کیا۔
اعظم خان سواتی نے کہا کہ الیکشن میں شفافیت لانے کیلئے 39 نکات پر مبنی سفارشات تیار کر لی ہیں جو کابینہ سے منظوری کے بعد پارلیمنٹ میں پیش کی جائیں گی۔ انہوں نے کہا کہ آئین کے آرٹیکل 59 اور آرٹیکل 226 میں ترمیم کی جائے گی، اگر ملک کی دیگر سیاسی جماعتوں نے اس ترمیم میں حکومت کا ساتھ دیا تو سینیٹ کے اگلے انتخابات شو آف ہینڈ کے ذریعے کرائے جائیں گے۔
گلگت بلتستان کے آنے والے انتخابات کو بھی شفاف بنانے کیلئے ان میں بائیو میٹرک سسٹم کا استعمال کیا جائیگا، ان سفارشات میں بیرون ملک مقیم پاکستانیوں کو انتخابی عمل میں شریک کرنے کیلئے بھی طریقہ کار بنایا گیا ہے، اس کے علاوہ خواتین اور اقلیتوں کی مخصوص نشستوں کے لیے سیاسی جماعتوں کی جانب سے نامزدگیاں اب عام انتخابات سے پہلے نہیں بلکہ انتخابات کے بعد الیکشن کمیشن کو فراہم کی جائیں گی اور ضرورت کے مطابق ان لسٹوں میں پارٹی کی جانب سے تبدیلی بھی کی جا سکے گی۔
سفارشات میں انتخابی عملے کیلئے بھی بے ضابطگی کی صورت میں سزائیں تجویز کی گئی ہیں جس میں پریذائیڈنگ آفیسر کیلئے تین سال کی سزا تجویز کی گئی ہے، آئندہ الیکشن ٹربیونل میں ریٹائرڈ جج شامل نہیں کئے جائیں گے بلکہ حاضر سروس جج مقرر کئے جائیں گے۔