کراچی: (دنیا نیوز) کراچی طیارہ حادثے کی جگہ پر تحقیقات جاری ہیں، طیارے کا فلائٹ ڈیٹا ریکارڈر جائے حادثہ سے مل گیا ہے۔ فلائٹ ریکارڈ اور بلیک باکس ایئربس کی ٹیم کے حوالے کیا جائے گا۔
ذرائع کا کہنا ہے کہ طیارے کے دونوں اہم آلات کے ذریعے حادثے کی وجوہات کا تعین ہو سکے گا۔ تحقیقاتی ٹیم نے ڈیوٹی پر موجود ایئر ٹریفک کنٹرولر کو بھی شامل تفتیش کر لیا ہے۔
ذرائع کہتے ہیں کہ دوران پرواز اپروچ کے وقت کنٹرولر کو ہوا بازی کے عالمی قوانین کے مطابق آربٹ دینا چاہیے تھا۔ لینڈنگ سے قبل چیک گیئرز ان لاک کے عمل کو ہر صورت ممکن بنانا تھا۔ ناکام لینڈنگ کے بعد کپتان کو انجن رن وے سے ہٹنے کا جبکہ ایئر ٹریفک کنٹرولر کو لینڈنگ گیئر ڈاؤن ہے یا نہیں؟، اس بارے میں بتانا چاہیے تھا۔ لینڈنگ کلیئرنس سے قبل لینڈنگ گیئر کا اہم ترین پراسیجر ایئر ٹریفک کنٹرولر کی ذمہ داری ہے۔
ادھر پی آئی اے کی خصوصی ٹیم نے طیارہ حادثے کے مقام کا دورہ کرکے نقصانات کا تخمینہ لگایا۔۔ حتمی رپورٹ وفاقی حکومت کو بھیجی جائے گی۔ تحقیقات کیلئے فرانسیسی ماہرین کی ٹیم آج رات 11 بجے فرانس سے پاکستان روانہ ہوگی۔
پی آئی اے، سول ایوی ایشن اور شہری انتظامیہ کی مشترکہ ٹیم نے جائے وقوعہ کا دورہ کیا۔ جدید آلات سے لیس 7 رکنی ٹیم نے حادثے میں تباہ ہونے والی عمارتوں کے سٹرکچر کو جانچا، نقصانات کا تخمینہ لگایا اور بلڈنگ مٹیریل کا جائزہ بھی لیا۔
ایئربس کے ماہرین پاکستان میں 16 گھنٹے تحقیقات کرنے کے بعد چھبیس مئی کی رات ہی 10 بجے روانہ ہو جائیں گے۔ ٹیم جائے حادثہ کا دورہ اور پاکستانی تحقیقاتی اداروں کی تکنیکی معاونت بھی کرے گی جبکہ ماہرین جہاز کا بلیک باکس انجن تحقیقات کیلئے فرانس لے جائیں گے۔
یہ بھی پڑھیں: طیارہ حادثہ تحقیقات میں نئے انکشافات، پائلٹ نے تین بار ہدایات نظر انداز کیں
دوسری جانب کراچی میں قومی ائیرلائن کے طیارے کو خوفناک حادثے کی تحقیقات میں نئے انکشافات سامنے آنے لگے ہیں، بتایا جا رہا ہے کہ پائلٹ نے تین بار ہدایات نظرانداز کیں۔حادثے سے چند منٹ پہلے ائیرٹریفک کنٹرول کے اینی میشن مناظر بھی دنیا نیوز سامنے لے آیا ہے۔
ذرائع کے مطابق اپروچ ریڈار نے پائلٹ سے آخری گفتگو میں تین بار اونچائی کم کرنے کا کہا تینوں مرتبہ پائلٹ نے ہدایت نظر انداز کی۔ اچانک پائلٹ کی جانب سے انجن فیل ہونے کی اطلاع دی جاتی ہے اور مے ڈے کی کال کے بعد جہاز ریڈار سے غائب ہو جاتا ہے۔
اس سے پہلے ائیرکرافٹ ایکسیڈنٹ اینڈ انویسٹی گیشن بورڈ نے رن وے کا دورہ کیا، تفتیشی حکام کو رن وے پر طیارے کے انجن کی رگڑ لگنے کے نشانات ملے۔ ذرائع نے بتایا کہ رن وے پر چار مختلف مقامات پر پیچز اکھڑے ہوئے ملے۔
رن وے پر لگے کیمرے کی ریکارڈنگ بھی تحقیقاتی ٹیم کے حوالے کردی گئی، فوٹیجز میں دیکھا گیا کہ کپتان نے لینڈنگ کرتے ہوئے جہاز گیئر کو ڈاؤن نہیں کیا۔ پہلے طیارے کے ایک انجن کو زمین پر رگڑ لگی، اس کے بعد دوسرے انجن نے رگڑ کھائی۔ کپتان نے دونوں انجن رگڑتے ہوئے طیارے کو اوپر کی جانب اٹھایا اور گو راؤنڈ کیا، طیارہ تقریباً تیرہ منٹ فضا میں رہنے کے بعد تباہ ہو گیا۔