لاہور: (روزنامہ دنیا) وطن عزیز میں فضائی حادثات کی ایک لمبی تاریخ ہے اور اس میں سویلین اور فوجی طیارے دونوں شامل ہیں۔ ذیل میں ہم ملک میں فضائی حادثات کی تاریخ کا جائزہ لیں گے
وطن عزیز میں فضائی حادثات کی ایک لمبی تاریخ ہے اور اس میں سویلین اور فوجی طیارے دونوں شامل ہیں۔ ذیل میں ہم ملک میں فضائی حادثات کی تاریخ کا جائزہ لیں گے۔
ریکارڈ آفس کے مطابق آج تک پی آئی اے کو طیاروں کو چھوٹے بڑے 21 حادثات پیش آئے جبکہ ویب سائٹ کے مطابق پاکستان ایئر فورس کے طیاروں کو مجموعی طور پر 24 حادثے پیش آئے۔
2020ء کا پہلا فضائی حادثہ7 جنوری کو اس وقت پیش آیا جب پاک فضائیہ کا ایک طیارہ معمول کی پرواز کے دوران پنجاب کے شہر میانوالی کے قریب گِر کر تباہ ہوا تھا۔
اس حادثے میں طیارے پر سوار دونوں پائلٹس شہید ہوئے۔ اسی طرح 11 مارچ 2020ء کو پاک فضائیہ کا ایک ایف 16 طیارہ وفاقی دارالحکومت اسلام آباد میں شکرپڑیاں کے قریب گِر کر تباہ ہوا۔
یہ ایف 16 طیارہ 23 مارچ کو ہونیوالی یومِ پاکستان پریڈ کی مناسبت سے ریہرسل میں مصروف تھا۔ اس حادثے میں طیارے پر سوار پائلٹ شہید ہوا۔
2019ء میں بڑا فضائی حادثہ 30 جولائی کو پیش آیا جب آرمی ایوی ایشن کا ایک چھوٹا طیارہ راولپنڈی کی حدود میں گر کر تباہ ہوا جس کے نتیجے میں 5 فوجیوں سمیت کم از کم 19 افراد جاں بحق ہوئے۔
حادثے کا شکار ہونے والا طیارہ پاک فوج کا بیچ کرافٹ سی کنگ 350 طیارہ تھا جو دو پروں والے ٹربو پراپ طیارہ ہے۔ دنیا بھر میں مختلف ممالک کی افواج یہ طیارے استعمال کرتی ہیں۔
2019ء کا یہ دوسرا حادثہ ہے۔ پہلا حادثہ جنوری میں بلوچستان کے علاقے مستونگ کے مقام پر ہوا تھا۔ اس حادثے میں پاک فضائیہ کا ایف سیون پی جی گر کر تباہ ہوا۔
یاد رہے کہ فوجی طیارے ایف سیون پی جی کو 2002ء میں پاک فضائیہ میں ایف سکس طیارے کے بعد متعارف کرایا گیا تھا۔ اب تک 9 سے 10 ایسے طیارے حادثات کا شکار ہو چکے ہیں لیکن فضائی ماہرین کا خیال ہے کہ یہ حادثات نارمل حدود میں ہیں۔
فروری 2017ء میں فیصل آباد کے مقام پر شاہین ایئر فلائنگ ٹریننگ سکول کا طیارہ حادثے کا شکار ہوا جس میں دونوں پائلٹ ہلاک ہو گئے تھے۔ مئی 2017ء میں پاک فضائیہ کا ایک جنگی طیارہ معمول کی تربیتی پرواز کے دوران میانوالی کے مقام پر گر کر تباہ ہوا جس میں طیارے کا پائلٹ شہید ہوا۔
طیارہ سبزہ زار علاقے کے قریب تباہ ہوا جس کی وجہ طیارے میں تکنیکی خرابی بتائی گئی۔ اگست 2017ء میں سرگودھا کے مقام پر پاک فضائیہ کا طیارہ تباہ ہوا تاہم اس حادثے میں پائلٹ طیارے سے بحفاظت باہر نکلنے میں کامیاب ہو گئے تھے۔
دسمبر 2016ء میں صوبہ خیبر پختونخوا کے شہر چترال سے اسلام آباد آنے والا پی آئی اے کا ایک جہاز حویلیاں کے قریب گر کر تباہ ہو گیا تھا جس میںمیں 42 مسافر اور عملے کے 5 اراکین سوار تھے۔
20 اپریل 2012ء کو نجی ایئر لائن بھوجا ایئر کی پرواز لوئی بھیر کے قریب گر کر تباہ ہوئی تھی۔ اس میں 127 افراد سوار تھے۔ 28 نومبر 2010ء کو ایک چھوٹا طیارہ کراچی کے قریب گر کر تباہ ہوا تھا اور اس حادثے میں 12 قیمتی جانوں کا نقصان ہوا تھا۔
ملکی فضائی تاریخ کا سب سے جان لیوا حادثہ بھی اسلام آباد کے قریب 28 جولائی 2010ء کو پیش آیا تھا، جب نجی ایئر لائن ایئر بلیو کی پرواز مارگلہ کی پہاڑیوں سے جا ٹکرائی تھی۔
اس طیارے میں 152 افراد سوار تھے۔ اس سے قبل 10 جولائی 2006ء کو پی آئی اے کا فوکر طیارہ ملتان ایئرپورٹ سے اڑان بھرنے کے کچھ دیر بعد ہی گر کر تباہ ہو گیا تھا۔ اس میں 45 افراد ہلاک ہوئے جن میں ہائیکورٹ کے 2 جج، فوج کے 2 بریگیڈیئیر اور بہاء الدین زکریا یونیورسٹی کے وائس چانسلر بھی شامل تھے۔
پی آئی اے کو 11 حادثے اندرونِ ملک ہی پیش آئے جن میں سے 5 حادثے فوکر طیاروں کے تھے۔ 2006ء میں ملتان کا فوکر طیارے کا حادثہ پی آئی اے کی تاریخ کا اندرونِ ملک سب سے جان لیوا حادثہ تھا جس کے بعد فوکر طیاروں کا استعمال بند کر دیا گیا تھا۔
ملک میں اب تک فوجی مسافر طیاروں کے 10 حادثے پیش آئے ہیں۔ آخری حادثہ پاکستان ایئر فورس کے فوکر طیارے کا تھا جو 20 فروری 2003ء کو پیش آیا۔
کوہاٹ کے قریب گر کر تباہ ہونے والے اس طیارے میں اس وقت کے پاکستانی فضائیہ کے سربراہ ایئر چیف مارشل مصحف علی میر سمیت 17 افسران شہید ہوئے تھے۔
پاک فضائیہ کیلئے اب تک مال بردار طیارے ہرکولیس سی ون تھرٹی سب سے زیادہ جان لیوا ثابت ہوئے ہیں جن میں خصوصی کیپسول رکھ کر مسافروں کیلئے استعمال کیا جاتا رہا ہے۔
ہرکولیس سی ون تھرٹی کے 4 حادثوں میں سے 17 اگست 1988ء کو بہاولپور کے قریب پیش آنے والا حادثہ قابلِ ذکر ہے جو اس وقت کے صدر ضیاء الحق سمیت 30 اہم شخصیات اور فوجی افسران کی شہادت کا سبب بنا۔
پاک سرزمین پر 63 برسوں میں غیر ملکی ہوائی کمپنیوں کے 9 فوجی اور غیر فوجی مسافر بردار طیاروں کو حادثے پیش آئے۔ ان میں سے 3 حادثوں میں افغانستان کے مسافر بردار طیارے گر کر تباہ ہوئے۔
13 جنوری 1998ء کو افغان ہوائی کمپنی آریانا ایئر کا مسافر طیارہ خوڑک پہاڑی سلسلے میں توبہ اچکزئی کے علاقے میں گرا۔ اس حادثے میں 51 مسافر ہلاک ہوئے اور یہ 28 جولائی 2010ء سے پہلے تک پاک سرزمین پر سب سے زیادہ جان لیوا فضائی حادثہ تھا۔
9 جنوری 2002ء کو امریکی ایئرفورس کا ہرکولیس سی ون تھرٹی بلوچستان کی شمسی ائر بیس کے قریب گر کر تباہ ہوا اور 7 مسافروں کی موت کا سبب بنا۔
یہ پاکستان میں کسی غیر ملکی طیارے کا آخری حادثہ تھا۔ 24 فروری 2003ء کو ایدھی ایئر ایمبولینس کا سیسنا 402 طیارہ کراچی کے قریب 8 مسافروں کی موت کا سبب بنا۔