کراچی: (دنیا نیوز) پی آئی اے کے تباہ ہونے والے بدقسمت طیارے کی تحقیقات جاری ہیں۔ فرانسیسی ٹیم نے دوسرے روز بھی جائے حادثہ کا دورہ کیا۔
تفصیل کے مطابق فرانسیسی ٹیم جہاز کس سمت سے آیا؟ کتنی رفتار تھی؟ اور کس عمارت سے پہلے ٹکرایا؟ جیسے سوالات کی تحقیق میں مصروف ہے۔ جائے حادثہ پر پاکستان ائیر فورس اور پی آئی اے فلائٹ سیفٹی سٹاف بھی موجود رہا۔
گرنے والے جہاز کے انجنز، لینڈنگ گیرز اور ونگز کو چیک کیا گیا۔ تحقیقاتی ٹیموں کو کاک پٹ وائس ریکارڈ کی تلاش ہے ہے جو چھ روز بعد نہیں مل سکا ہے۔ بلیک باکس کے اس دوسرے حصے سے تحقیقات میں مدد مل سکے گی۔
بلیک باکس کا ایک حصہ فائل ڈیٹا ریکارڈ حادثے کے دوسرے روز ملبے سے مل گیا تھا۔ تاہم سی وی آر سے پائلٹ اور معاون پائلٹ کی دوران پرواز گفتگو کا پتہ چل سکے گا۔ فرانسیسی ٹیم پانچ گھنٹے جائے حادثہ پر رہی اور بعد ازاں واپس ہوٹل روانہ ہو گئی۔
دوسری طرف بدقسمت طیارے کے ملبے کی منتقلی کا عمل شروع کر دیا گیا ہے۔ ملبہ منتقلی کیلئے پاک فضائیہ، سی اے اے، پی آئی اے انجینئرنگ اور ٹیکنیکل گراؤنڈ سپورٹ سٹاف بھی موجود ہے۔
تباہ شدہ جہاز کے کیبن، ٹیل اور دیگرملبے کو ٹرالوں اور دیگر گاڑیوں کے ذریعے منتقل کیا جا رہا ہے۔ انجن، لینڈنگ گیئرز کی منتقلی چند روز بعد ہوگی۔ اہم آلات اور پرزوں کی منتقلی تحقیقاتی ٹیموں کے کام کی وجہ سے روکی گئی ہے۔
دوسری جانب کراچی طیارہ حادثے کے شہدا کی لاشوں کی شناخت کا سلسلہ جاری ہے۔ ایدھی ہوم سے 21 اور چھیپا سرد خانے سے 17 لاشیں ورثا کے حوالے کی جا چکی ہیں۔
کراچی ایئرپورٹ کے قریب طیارہ حادثے میں شہید ہونے والے 97 میں سے 53 شہدا کی لاشیں ایدھی ہوم جبکہ 44 لاشوں کو چھیپا سرد خانے منتقل کیا گیا تھا۔
لاشوں کی شناخت کیلئے ڈی این اے اور دانتوں کے ریکارڈ کے ذریعے شناخت کاعمل جاری ہے لیکن شناختی عمل کے بعد تفتیشی افسر اور میڈیکو لیگل رپورٹ اور دیگر کاغذی کارروائی کے بعد لاشوں کو ورثا کے حوالے کیا جا رہا ہے۔