کراچی: (دنیا نیوز) پی آئی اے کے طیارہ کے حادثہ کی تحقیقات کا معاملہ، فرانس سے آئی ٹیم نے اے 320 کا مکمل ریکارڈ طلب کر لیا۔
ذرائع کے مطابق طیارہ حادثہ کی تحقیقات کیلئے پاکستان آئی فرانسیسی ٹیم نے پی آئی اے حکام سے بریفنگ لیتے ہوئے اے 320 کا مکمل ریکارڈ طلب کر لیا ہے۔
فرانسیسی ٹیم کی جانب سے پوچھا گیا کہ اے 320 طیارہ ایک سال میں کتنی بار گراؤنڈ کیا گیا؟ طیارہ میں چیک لسٹ کے مطابق کن کن خرابیوں پر کام کیا گیا؟ گزشتہ سال کے دوران انجن نے دوران پرواز کتنے سائیکل مکمل کیے؟
اس کے علاوہ فرانسیسی ٹیم نے طیارے کو کتنی بار چیکنگ کے مراحل سے گزارا گیا؟ لینڈنگ گیئر کی کتنی بار تکنیکی بنیادوں پر سروس کی گئی؟ طیارے کی اہم ٹیکنیکل سروسز میں کن انجینئرز نے کام کیا؟ تکنینکی خرابیوں کو دور کرنے کے لئے کیا وسائل اور پرزہ جات استعمال کیے گئے؟ طیارہ درست کیے جانے کے بعد سول ایوی ایشن نے اسے مل ایئر وردی نیس قرار دیا؟ طیارے کے تمام الارمنگ سسٹم میں کبھی خرابی پیدا ہوئی؟ سمیت اہم سوالات پوچھے ہیں۔
یہ بھی پڑھیں: طیارہ حادثہ تحقیقات: فرانسیسی ٹیم کا جائے حادثہ کا معائنہ، شواہد اکٹھے کئے
اس سے قبل فرانسیسی ٹیم کو ایئر کرافٹ ایکسیڈنٹ اینڈ انویسٹی گیشن بورڈ کی ٹیم نے بریفنگ دی گئی۔ سخت سکیورٹی انتظامات میں ٹیم نے ماڈل کالونی میں حادثے کے مقام کا دورہ بھی کیا، معائنے کے دوران شواہد اکٹھے کئے۔
ٹیم کو ملبے سے ملنے والے بلیک باکس اور ڈیٹا ریکارڈر کے متعلق بھی معلومات دی گئیں۔ یہ دونوں آلات ٹیم کے حوالے کئے جائیں گے جو انہیں ڈی کوڈ کرے گی۔
ڈی کوڈ ہونے کے بعد جہاز کی روانگی سے گرنے تک کپتان اور معاون کپتان کی گفتگو سنی جا سکے گی۔ اس بات کا جائزہ لینے میں مدد ملے گی کہ کاک پٹ عملے نے ایئربس کے طے شدہ پروسیجر پر کس حد تک عمل کیا۔
ٹیم کے دورے سے قبل جائے حادثہ کو قانون نافذ کرنے والے اداروں نے حصار میں لے لیا تھا۔ سخت سیکیورٹی انتظامات میں ٹیم نے ماڈل کالونی میں طیارہ حادثہ کے مقام کا دورہ کیا، ٹیم کے ہمراہ سول ایوی ایشن اور پی آئی اے حکام بھی تھے، ٹیم نے سوا گھنٹہ تک تباہ شدہ طیارے کے ملبے کا جائزہ لیا
انجنوں، لینڈنگ گیئر، ونگز فلائٹ کنٹرول سسٹم اور متاثر ہونے والے مکانات کا معائنہ کیا گیا۔ ٹیم کی جانب سے تصاویر اور ویڈیوز بھی بنائی گئیں۔ ائیربس ماہرین کی ٹیم رن وے کا بھی جائزہ لے گی۔
دوسری طرف پی آئی اے ترجمان کے مطابق ایئر کریش میں مہارت رکھنے والی دس رکنی تکنیکی ٹیم تحقیقات سے منسلک ہے جس میں کسی متعلقہ ادارے کے افراد شامل نہیں ہوں گے، صرف طلب کی گئی معلومات، دستاویزات یا ریکارڈ دیں گے۔